مکتوب برطانیہ:تحصیل لورہ کے مسائل۔عادل لیاقت عباسی

ایک طرف دامن کوہ اور دوسری جانب گلیات کے بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان واقع سرکل لورہ قدرتی چشموں، پھلوں، پھولوں اور جنگلات جیسی قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہے. سرکل لورہ 6 یونین کونسلز لورہ، نگری، گورینی، پھلہ، سیر شرقی اور سیر غربی پر مشتمل ہے۔ یہاں کی آبادی تقریبا 2 لاکھ 65 ہزار جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 9 ہزار ہے. تاریخی اعتبار سے بھی یہ علاقہ بڑی اہمیت کا حامل ہے. خطہ کشمیر کو جب گلاب سنگھ کے ہاتھوں پر بیچا گیا تو ہزارہ کے دیگر قبائل کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں نے بھی شورش شروع کر دی. اس کے علاوہ یہاں کے باشندوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں بھی بے مثال قربانیاں دیں جس کی پاداش میں مکین علاقہ کو انگریز سرکار کی سیاسی و معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا. یہاں کے باسی موجودہ دور میں بھی انتہائی نامسائد حالات اور وسائل کی کمی کے باوجود ملکی ترقی میں اپنا حصہ کا کام کر رہے ہیں.
اس دھرتی کے لوگ پاکستان آرمی میں جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے. اس کے علاوہ ڈاکٹرز، انجینئرز، پائلٹ، پروفیسرز صحافت غرض یہ کہ ہر شعبے میں اپنے حصے کی خدمت میں پیش پیش ہیں. بہت زیادہ لوگوں کا ذریعہ معاش بیرون ملک روزگار پر ہے اور یوں وہ بڑی تعداد میں زرمبادلہ بھیج کر وطن عزیز کی ترقی میں اپنا حصہ کا کام کر رہے ہیں. اس علاقے نے بڑے بڑے سیاست دان پیدا کیے لیکن یہاں کے مسائل جو کے تو رہے. علاقے کی بدنصیبی دیکھیں کہ 1996 میں یہاں کے ووٹرز نے میاں نواز شریف کو منتخب کر کے وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر پہنچایا لیکن پسماندگی دور نہیں ہو سکی. گذشتہ چند سالوں کی بات کی جائے تو ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید اور سینیٹر جاوید عباسی کا تعلق بھی اسی علاقے سے تھا پر افسوس وہ بھی یہاں کی محرومی کا خاتمہ نہ کر سکے.
تعلیم کی بات کی جائے تو سرکل لورہ میں کوئی بھی ڈگری کالج یا ٹیکنیکل اداراہ موجود نہیں. رو لاکھ سے اوپر آبادی کے علاقے کے لیے صرف ایک ہائر سکینڈری 54 پرائمری 10 مڈل سکول میسر ہیں جن میں کئی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں. ہر الیکشن سے پہلے عوامی نمائندے کالج کی تختی لگا کر چلے جاتے ہیں پھر مڑ کر واپس نہیں آتے. ہزاروں بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے. ہوٹلوں کا مضر صحت کھانے کی وجہ سے طلباء طرع طرع کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں. جن غریب والدین کے پاس اخراجات اٹھانے کی سقت نہیں وہ باعث مجبوری بچے کو تعلیم سے اٹھوا کر کام کی تلاش میں لگا دیتے ہیں. تعلیمی اداروں میں تحریک انصاف کی حکومت نے کچھ بہتری اور اصلاحات ضرور لائ تاہم ابھی بھی بہت مشکلات باقی ہیں.
صحت کے حوالے سے اس سرکل کی حالت بلوچستان کے کسی پسماندہ علاقے سے کم نہیں. لاکھوں کی آبادی کیلیے صرف ایک ڈی ٹائپ ہسپتال ہے جسکی عمارت تو بہت شاندار ہے مگر عملہ فرعون بن کر غریب مریضوں کو دن رات لوٹ رہا ہے. اس ہسپتال میں ایمرجنسی تک کی سہولت موجود نہیں جسکے باعث مریضوں کو ایبٹ آباد یا راولپنڈی لے جایا جاتا ہے. ڈاکٹر اپنے کمیشن کیلئے مریضوں کو عام سی مرض کے لیے بھی ہزاروں کا نسخہ لکھ دیتے ہیں. سرکاری چھٹیوں میں تو مریضوں کو اپنی مدد آپ کے تحت چھوڑ دیا جاتا ہے. گذشتہ پانچ سال پر نظر ڈالی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ تبدیلی سرکار کی تبدیلی کو سرکل لورہ میں بریک لگ گئی کیوں کہ وہ اس شعبے میں یہاں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں لا سکے.
دیگر مسائل میں گھوڑاگلی تا ایبٹ آباد تک واحد رابطہ سڑک جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے گویا کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے. حکومتی سرپرستی میں روڈ پر کرشنگ نے مکینوں کا جینا دو بھر کر دیا۔ پچھلے 20 سالوں سے لوگ اس واحد رابطہ سڑک کو ٹھیک کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم کسی بھی عوامی نمائندے کے کان پر جوں تک نہیں رینگی. خانپور ڈیم کو بھرنے والے ندی نالے اسی علاقے کے پہاڑوں سے نکلتے ہیں مگر سرکل کے کچھ گاوں آج بھی پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں. مری کے پہاڑوں سے لے کر خانپور ڈیم تک ندی کا پاٹ 50 کلومیٹر تک لمبا ہے. اگر کوئی مخلص عوامی نمائندہ میسر ہوتا تو وہاں چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر ایک طرف پانی کی قلت کو دور اور دوسری طرف سیاحت کا نیا باب شروع کیا جا سکتا تھا. مری گیس پروجیکٹ کا روٹ پہلے اسی علاقے سے گزرنا تھا مگر کچھ لوگوں کو اس علاقے کی ترقی ہضم نہیں ہوئی اور انہوں نے ساذ باذ کر کے روٹ تبدیل کر دیا.
میری ناقص رائے میں ان تمام تر محرومیوں کی ذمہ دار اس علاقے کی عوام ہے جو کہ عوامی نمائندوں سے تو مخلص ہے مگر علاقے سے نہیں. میری آنے والے نمائندوں سے گزارش یے کہ منتخب ہونے کے بعد سرکل لورہ میں ڈگری کالج اور ٹیکنیکل کالج بنوایا جائے. اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال کی صورتحال کو بہتر کر کے ایمرجنسی وارڈ کا اضافہ کیا جائے. تحصیل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں سڑکوں کو بہتر کیا جائے اور سیر و سیاحت پر توجہ دی جائے تاکہ لوگوں کی محرومی کا ازالہ کیا جا سکے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں