طیورِ ہزارہ کا طائرانہ جائزہ ہزارہ کے فِطرتی موسیقار (Birds of hazara 🦜):تحریر و تحقیق:امجد چوہدری

پرندے قدرت کا انمول عطیہ ہیں .جو فطرت کے حسن کو دوبالا کرتے ہیں ۔زندگی کے تنوع کو رنگ اور رونق بخشتے ہیں ۔ ہزارہ کی خوبصورتی اور رونق میں اضافہ کرنے کے لیے اس علاقے میں موجود پرندے اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خطہ ہزارہ شمال اور جنوبی خطّوں سے موسمی ہجرت کر کے آنے والے پرندوں کے لیے بھی بہترین افزائشی گزرگاہ ہے

۔
ہزارہ کی متنوع آب و ہوا کے حوالے سے یہاں پرندوں کی بہت سی اقسام ہیں اکثر پرندے نقل مکانی کر کے آتے ہیں ۔کچھ سکونتی یعنی ہزارہ میں عام مستقل پائے جانے والے ،کچھ ہجرتی یعنی موسم گرما اور سرما میں وسط ایشیا یا سائبیریا سے آنے والے اور ہزارہ میں قیام کرتے ہوئے یہاں سے گزرنے والے پرندے شامل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اگر غور کیا جائے تو ہزارہ میں بے شمار پرندے دیکھنے کو ملیں گے ۔ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہزارہ میں پرندوں کی 360 اقسام دیکھی گئ ہیں ۔ گرمیوں کے موسم میں پہاڑی علاقوں کے پرندے اپنے ٹھکانوں کو لوٹ جاتے ہیں ان کی جگہ میدانی علاقے کے پرندے لے لیتے ہیں ۔ سردیوں کے موسم میں اور عموماً سخت سردی کے دنوں میں بہت ذیادہ بلندی کے پرندے ذرا نیچے آ جاتے ہیں ۔ ہندوستان سے کشمیر جانے والے پرندے گرمیاں یہاں گزارتے ہیں ۔ تمام ایشیا شمالی سائبیریا اور نیوزی لینڈ کے پرندے ہزارہ میں آتے ہیں ۔ ان میں سے کئ شمال مغرب کی جانب یورپ کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ مناسب موسموں میں تقریباً تمام اقسام کے ہندوستان کے آبی پرندے اس پر سے گزرتے ہیں ۔ سردیوں کے موسم میں ایبٹ آباد کے قرب وجوار میں پہاڑی کوے اور تلیر آ جاتے ہیں ان میں سے اکثر میدانی علاقوں میں چلے جاتے ہیں ۔ سردیوں میں یورپ اور سائبیریا سے آنے والے پرندوں میں کچھ پرندے بھی آ جاتے ہیں ۔ جن کی منزل تو کچھ اور ہوتی ہے ۔لیکن وہ ڈار میں مل جاتے ہیں ۔ یورپ کا ایک پرندہ رولر جسے یورپ سے افریقہ کے جنوب میں جانا چاہیے ۔ان پرندوں میں شامل ہو جاتا ہے جو یورپ سے جنوب مشرق کی جانب جا رہے ہوتے ہیں وہ

اسی بھول کی وجہ سے ہزارہ میں بھی نظر آ جاتا ہے ۔
اگر کسی کے پاس غور کرنے کے لیے وقت ہو تو وہ ایسے پرندے دیکھ سکتا ہے ۔ ہزارہ میں نقل مکانی کر کے آنے والے پرندوں کی ایک عمومی خاصیت ہے کہ وہ بہار کے موسم میں ہزارہ میں سے بہت جلد گزر جاتے ہیں۔ لیکن خزاں کے موسم میں وہ ہزارہ میں طویل عرصہ قیام کرتے ہیں ۔
تلیا شمال کی طرف سفر کرتا ہے اور کبھی کبھی نظر آتا ہے ۔لیکن جب وہ واپسی کا سفر کرتا ہے تو ایبٹ آباد کے کے قرب وجوار میں ان کے جھنڈ ہفتوں تک نظر آتے ہیں ۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ پرندے انسانوں کی طرح اپنا راستہ بدل لیتے ہیں لیکن ایک بات طے شدہ ہے کہ پرندے ملکی سرحدات کے قائل نہیں وہ آذادانہ ہر ملک کے ہر خطے میں سفر کر سکتے ہیں انہیں کسی سے پروانہ راہداری لینے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔


ہزارہ میں باز کی دو تین قسمیں پائ جاتی ہیں ایک بھورے رنگ کا باز اور ایک سیاہ رنگ کا ۔ یہ پرندوں کا شکار کرتا ہے ۔کبھی آشیانہ نہیں بناتا پہاڑوں کی چٹانوں پر بسیرا کرتا ہے ۔ اپنا شکار خود کرتا ہے دوسرے جانور کا شکار یا مردہ نہیں کھاتا ۔


شکرہ بھی باز ہی کی ایک قسم ہے ۔ یہ جسامت میں چھوٹا ہوتا ہے ۔ بعض اوقات یہ اپنا توزان برقرار رکھ کر ہوا میں کھڑا ہو جاتا ہے پٙر پھیلائے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اُڑتے اُڑتے رُک گیا ہے ایسا کرتب جان بوجھ کر کرتا ہے ۔


چِیل کو مقامی زبان میں ہل کہتے ہیں ۔ مرغیوں کے چوزے اٹھا کر لے جاتی ہے یہ مردار خور پرندہ ہے ۔ اس سے بھی ذیادہ مردار خور پرندہ گدھ ہے اس کی گردن پر بال نہیں ہوتے ۔ گردن کی رنگت لہو کی طرح سرخ ہوتی ہے ۔ یہ ویران جگہوں پر رہتا ہے انتہائ بلندی پر پرواز کرتا ہے ۔ اس کی نظر بڑی تیز ہوتی ہے ۔
کوئل( Cukoo)کوکو ایک نادرونایاب گہرے نیلے رنگ کا پرندہ ہے ۔ اس کا نام ککو بھی اسی کی مستقل کوکو کی آواز پر ہے ۔ یہ بالعموم اپریل سے جولائ کے مہینے تک سنائ دیتا ہے ۔ آپ اکثر ویران جنگلوں میں اس کی آواز سن سکتے ہیں ۔ یہ پرندہ جنگل کے سب سے اونچے دوخت کی سب سے اونچی شاخ کے سرے پر بیٹھا کوکو کی آوازیں نکالتا ہے


کالی مینا بھی میدانی مینا کی نسبت سائز میں بڑی ہوتی ہے اور پہاڑوں کی رہائشی ہے اس کی سب سے بڑی خوبی اس کا سریلی آواز میں گانا ہے لیکن ہر وقت نہیں صرف صبح طلوع آفتاب سے قبل اور شام کو غروب آفتاب سے پہلے ۔ ان دو اوقات میں صرف پانچ منٹ کے لیے اپنی مخصوص تانیں ہوا میں بکھیرتی ہے ۔
بیا(weaver) ایسا پرندہ ہے جو لمبا سا گھونسلہ بناتا ہے ۔ خود چھوٹا سا ہے ۔ لیکن گھونسلہ بڑا ہوتا ہے ۔
بلبل (bulbul) ایک عام سا پرندہ ہے کیڑے مکوڑے جو پھولوں پر بیٹھتے ہیں انہیں کھاتا ہےاس کی آواز نہایت سریلی ہوتی ہے ۔


کٹھ پھوڑا( wood pecker) ہزارہ کے جنگلات میں بہت ذیادہ ہے ۔ درخت کے تنے کے اوپر چڑھتا جاتا ہے کیڑے مکوڑے کھاتا ہے اور کھوکھلے درختوں کے تنوں میں چونچ سے سراخ کر کے گھونسلا بناتے ہے ۔
مینا( starling )جسے مقامی زبان میں” کٹاری یا شارک” کہتے ہیں ہزارہ میں یہ پرندہ گھروں کے نزدیک عام ملتا ہے ۔


ہُدہُد( hoopoe) ایسا پرندہ ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے ۔ یہ بڑا خوبصورت پرندہ ہے ۔ سر کی قلغی پھیلا دے تو تاج بن جاتا ہے بند کر دے تو چونچ کی طرح ہو جاتا ہے ۔ دو چونچیں نظر آتی ہیں ۔ اپنی لمبی چونچ کے ذریعے زمین سے کیڑے مکوڑے نکال کر کھاتا ہے ۔


چنڈول( lark) یہ صبح سویرے اٹھنے والا پرندہ ہے اس کا رنگ بھورا ہوتا ہے ۔
شاہ مچھیرا (king fisher) دریا سے مچھلیاں پکڑ کر کھاتا ہے ۔ یہ نیلے رنگ کا ہوتا ہے ۔ چونچ اور پاوں سرخ رنگ کے ہوتے ہیں ۔ تیز آواز نکالتا ہے ۔


جلاد پرندہ( shirke )دوسرے پرندوں کا شکار کرتا ہے اور ان کو کانٹوں پر گھسیٹتا ہے ۔
ابابیل( swallow) ایک پراسرار پرندہ ہے جو اوجھل رہتا ہے یہ پرندہ بلند جگہوں پر مٹی سے گھونسلہ بناتا
ہے بادل چھانے اور بارش کی آمد سے پہلے خوب پرواز کرتا ہے ۔
کوا (Crow) بھی شکاری پرندہ ہے دراصل اس کا رنگ گہرا نیلا ہوتا ہے لیکن سیاہ نظر آتا ہے ۔ بڑا چالاک اور چور پرندہ ہے ۔


دم ہلاو( wagtail) درختوں پر دم ہلاتا رہتا ہے اور ہر دم حرکت میں رہتا ہے ۔
فاختہ یہ دو قسم کی ہوتیں ہیں ایک عام سی فاختہ ہے اور ایک کی گردن میں حلقہ ہوتا ہے ۔ دونوں اقسام ہزارہ میں موجود ہیں ۔
جنگلی بٹیر یہ ایک چھوٹا سا خوبصورت پرندہ ہے ۔ بہت چست اور پھرتیلا ہوتا ہ

ے ۔ دم چھوٹی اور رنگ بھورا ہوتا ہے ۔ سر پر ہلکے بھورے رنگ کی اور جسم کے دوسرے حصوں پر بھوری سرخی مائل اور سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں ۔ بٹیرے عموماً کھیتوں میں فصلوں کے اندر گھاس یا جھاڑیوں وغیرہ میں اپنے آپ کو چھپائے رکھتے ہیں ۔ ان کی خوراک کیڑے مکوڑے بیج اور سبزہ ہوتی ہے ہزارہ کے نشیبی علاقوں میں عام پایا جاتا ہے ۔ یہ پالتو پرندہ ہے شوقین لوگ اسے ہاتھ میں رکھتے ہیں اور اس کا گوشت بھی پسند کیا جاتا ہے ۔


تیتر( partidge) ہزارہ میں عام پایا جاتا ہے ۔ یہ جھاڑیوں میں رہتا ہے اس کی دو اقسام ہیں سیاہ تیتر اور بھورا تیتر ، سیاہ تیتر بہت قیمتی اور خوبصورت ہوتا ہے ۔ عمر پانچ سے سات برس ہوتی ہے ۔ مادہ سال میں دو بار انڈے دیتی ہے ۔ یہ ذیادہ آباد علاقوں کے قریب ملتا ہے ۔
جنگلی مرغ ہزارہ کے جنگلات میں جنگلی مرغ کئ اقسام پائ جاتی ہیں۔ جن میں دراج (wesrtern tragopan)، مرغ زریں ( kalij pheasent)،مرغ زرین ( koklas pheasent)، مرغ زرین ( himalyan monal) ،جنگلی مرغ (indian red jungle fowl ) ،شامل ہیں ۔ ان میں سے white crested kalij pheasant بہت خوبصورت اور جاذبِ نظر ہوتا ہے ۔
مرغ زریں( لینٹھ ) کہیں کہیں دکھائ دیتا ہے لیکن اس کی نسل نایاب ہو رہی ہے ۔ اس کا ذولیجیکل نام lophura leucmelano ہے یہ pheasiandae فیملی سے تعلق رکھتا ہے ۔ انگریزی میں اسے pheasent
جبکہ مقامی ذبان میں” بن ککڑ “ کہا جاتا ہے ۔


نر کے پر رنگین ہوتے ہیں اور سر پر کلغی ہوتی ہے مادہ کے پر سادہ اور براون ہوتے ہیں ۔ اور آنکھوں کے گرد سرخ حلقہ ہوتا ہے ۔


ہزارہ کے جنگلات ، گلیات کا خطہ اس کے دائمی مسکن ہیں۔ سردیوں کے موسم میں اکثر پرندے میدانی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر جاتے ہیں لیکن جنگلی مرغ برفباری کے دوران بھی اس علاقے میں موجود رہتے ہیں ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے اس کے جسم میں خون بہت ذیادہ ہوتا ہے ۔ رگوں کا جال بھی گھنا ہوتا ہے ۔ اس کا گوشت بہت گرم تاثیر رکھتا ہے ۔ تین ہزار سے دس ہزار فٹ کی بلندی کے علاقے اس کے مساکن ہیں ۔ اپنے قدرتی ماحول میں گروپ بنا کر رہتے ہیں ۔
مادہ مارچ تا جون انڈے دیتی ہے ۔ جو تعداد میں چار یا چھ ہوتے ہیں ۔انکوبیشن کا دورانیہ 22-24 دن ہوتا ہے ۔


دن کو جھاڑیوں میں چھپ کر بیٹھنا اس کی عادت ہے ۔ رات کو ریں اور کنگڑ کے درختوں پر بسیرا کرتے ہیں ۔ انسانی بو یا آہٹ پاتے ہی مخصوص آواز میں خطرات سے اگاہی کا اظہار کرتے ہیں ۔ جنگلی پھل ، بیج ، پودوں اور پھولوں کی کونپلیں ،کیڑے مکوڑے ان کی خوراک ہیں ۔


زمین پر چل پھر کر اپنی خوراک تلاش کرتے ہیں ۔ اڑ سکتے ہیں لیکن اڑنے کی بجائے زمین پر چلنے پھرنے کو ترجیع دیتے ہیں ۔ ان کی تقریباً دو کلومیٹر تک ہوتی ہے ۔ان کی اوسط عمر چھ سال ہوتی ہے ۔ ان کا شکار ممنوع ہے ۔
فلائنگ فاکس (Flying fox) اپنے نام کے لحاظ سے خاصا گمراہ کن پرندہ ہے کیونکہ نہ تو فاکس یعنی لومڑ ہے ۔ اور نہ ہی پرندوں کی مانند روایتی انداز میں فلائنگ کرتا یعنی اڑتا ہے کمال یہ ہے کہ لغت میں بھی اس کا ترجمہ عجیب و غریب ہے ۔ اسے بڑ باگل کہا گیا ہے ۔ اور یہ ایک پھل کھانی والی چمگادڑ ہے سائز اور شکل و صورت میں ایک بڑے سائز کی گلہری ہوتی ہے ۔ یہ ایک درخت کی اونچائ پر پہچنے کے بعد اپنے پنجے پھیلا کر کودتی ہے تو پنجے پر لگی کھال کو پٙر کی مانند پھیلا لیتی ہے اور نیچے کی جانب گلائیڈر کی مانند ہوا میں تیرتی ہے تب یوں لگتا ہے جیسے اڑ رہی ہے جس کی بنا پر اس نے یہ نام پایا ہے اور آپ کو اس کی موجودگی کا تب پتہ چلتا ہے جب راہ چلتے آپ کے کان کے پاس سے شوں کرتی گزرتی چلی جائے ۔
ہزارہ میں سفید پالتو کبوتروں کے علاوہ جنگلی کبوتر بھی دکھائ دیتے ہیں جو پہاڑی دندیوں میں بسیرا کرتے ہیں ۔


بل چڑی( yellow Thrated sparrow) یہ گھروں کے آس پاس رہنے والی چڑیا ہے یہاں عام نظر آتی ہے ۔


طوطے بھی ڈار کی شکل میں سفر کرتے نظر آتے ہیں یہ کچے پھلوں کا بہت نقصان کرتے ہیں ۔
چنڈیاں (Finches) یہ کئ طرح کی ہوتی ہیں اور سائز میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں ۔ مکھی مار( Bee eater) شہد کی مکھیاں کھا جاتا ہے


رام چکور( imperial ((pheasantیہ ہزارہ کے بالائ علاقے میں عام پایا جاتا ہے ۔ ایک اور بہت خوبصورت اور اپنی لمبی دم کی بنا پر نمایاں پرندہ پیراڈائزبرڈ (paradise bird) کہلاتا ہے یہ بالعموم گرمیوں میں ہزارہ میں دیکھا گیا ہے ۔
ہزارہ میں پائے جانے والے پرندوں کی اقسام بہت ذیادہ ہیں ۔ یہاں پر ان کی مختصر فہرست پیش کی جاتی ہے ۔


گدھ، الو، اوزل ،باز ،دراج، مرغ زریں ،ریاڑ ،مور ، بٹیر، بزا ، بطخ ، بگلا ، بلبل ، بل چڑی، بھٹ تیتر ،جل کوا ،پن ڈبی ،جل مرغی ،پکل پرندہ، پھٹکی، پھدکی ،پیلک ،پدا، ترکھان پرندہ، برفانی تیتر ، سی سی تیتر ،ٹیٹری ، چہا ، ابابیل بحری، ابابیل اڑن ، بِیا ، جوز پھوڑا ،چٹ اکھا ، چنڈول ،دھپ، چِڑی ، دیوار گیر ، ڈومنیاں، لیلٰی پرندہ ، سہرہ ،مینا ،شجر گیر ، غوطہ خور ،طوطا، کوتوال کوا ، ککارا ،زاغ ،فاختہ ، کبوتر ، چکور، کونج ، کوئل ،گل خورا ،گردن مروڑ ، گوریا ، مغنی چڑی ،لٹورا ، لورا ، ماہی خور ، مگس خور، مرغابی، دیوار گیر پرندہ ،مکھی گیر، ممولا ،مونیا ، ننھی چڑیا، نیل کنٹھ ، ورسہ ، ہدہد ،چیل ،ہنس ، اور دیوہنس۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریروتحقیق ۔ ۔ ۔امجد چوہدری ۔ ۔ ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

طیورِ ہزارہ کا طائرانہ جائزہ ہزارہ کے فِطرتی موسیقار (Birds of hazara 🦜):تحریر و تحقیق:امجد چوہدری” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں