اسلام آبادٟ(پارلیمانی ڈائری/اصغر چوہدریٞ )پارلیمان میںٴٴ ویگو ٴٴ کے چرچے ،پنجابی کا تڑکہ، وزیر دفاع خواجہ آصف بھی چپ نہ رہ سکے،تھوڑی سی شرم ، تھوڑی سی حیا کو پھر دہرا دیا ،سانحہ 9مئی کی معافی کا مطالبہ ،قائد حزب اختلاف نے ٴٴآزادی صحافت ٴٴ کا سوال اٹھا دیا ، عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں کے بعد پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی رونقیں بحال ہوگئیں ،ایوان بالا میں بانی پی ٹی آئی کا نام لینے پر مائیک بند ،اپوزیشن نے ٴٴکورمٴٴ کے ہتھیار کو استعمال کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کروا دیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق اور سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی زیر صدارت شروع ہوا تو روایت کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا جبکہ سینٹ میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینٹر علی ظفر نے بحث کا آغاز کیا ،وفاقی میزانیہ 2024/25پر بحث کے دوران وہی ماضی کی رٹی رٹائی تقریر ہی دہرائی گئی جبکہ ایوان میں اراکین کی تعداد کم نکلی ،قومی اسمبلی کی بات کی جائے تو اپوزیشن لیڈر کی تقریر شروع ہوئی تو ایوان میں سنی اتحادکونسل کے اراکین کی تعداد محض21تھی جو کہ بعد ازاں 29اراکین تک گئی ،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنی تقریر کے دوران بانی پی ٹی آئی کو بار بار ٴٴوزیر اعظم عمران خان ٴٴ کے نام سے یاد کیا تاہم ایوان میں اپوزیشن لیڈر کو داد دینے کے لئے سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بخل سے کام لیا اور اس طرح ڈیسک بجا کے دادنہیں دی جس طرح ماضی میں اپوزیشن لیڈر یا قائد ایوان کو تقریر کے دوران بنچوں کی جانب سے داد ملی ۔وفاقی بجٹ پیش کرنے کے موقع پر پارلیمانی رپورٹرز کے ساتھ تضحیک آمیز رویے کے خلاف پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کی کال پر صحافیوں نے کالی پٹیاں باندھ کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی پریس گیلری میں کوریج کی ،پارلیمانی رپورٹرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بھی بازو پرکالی پٹی باندھ کر اپنی تقریرکا آغاز کیا،اپنی تقریرکے دوران اپوزیشن لیڈر نے انتخابی نشان ،کارکنان کی گرفتاریوں سمیت مقدمات کا ذکرکیا اور بجٹ ڈاکومنٹس پر دلیل کے ساتھ تنقید کی ۔اپوزیشن لیڈرکی طویل تقریرکے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی تقریرکا جارحانہ آغازکیا اوراپوزیشن پر تابڑ توڑ حملے کئے ۔خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں پنجابی کا تڑکہ بھی لگایا اور ٴٴویگوٴٴکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی ایمبیسی روڈ سے ویگو میں ڈالا گیا تھا ہم توکہیں نہیں بھاگے ،خواجہ آصف بار بار اپنی تقریر میں اپوزیشن کو ہتھو ہاتھ لیتے رہے اور جنرل باجوہ کو اپوزیشن کا باپ قرار دے دیا ۔خواجہ آصف کی تقریر کے دوران اپوزیشن بنچوں سے بار بار مداخلت کی جاتی رہی اور ڈپٹی سپیکر ماحول کو سازگار رکھنے کی تلقین کرتے رہے۔
