لورہ ( خصوصی رپورٹ ) یونین کونسل سیر شرقی گاوں بھتیاں کے رہائشی فدا حسین کے اندھے قتل کا سراغ لگانے میں تھانہ مری پولیس تاحال ناکام ، 24 مارچ کو پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے واپڈا سب ڈویژن مری کے اہلکار کی لاش دو جون کو ملی ،پولیس کی جانب سے تلاش بسیار کے نام پر ٹال مٹول سے کام لیا گیا ، دوسری جانب سب ڈویژن مری اور ایکسین آفس بہارہ کہو نے بھی کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ، مقتول فدا حسین کے اہلخانہ داد رسی ،مدد امداد کے لیئے پولیس ،آئیسکو حکام اور سیاسی اکابرین کے گھروں اور دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور رہے ،مقتول کے جوانسالہ بیٹے کے مطابق پولیس تھانہ مری مسلسل طفل تسلیاں دیتی رہی ،حتی کہ ایس ایچ او مری کی جانب سے یہاں تک کہا گیا کہ احتجاج وغیرہ نہ کریں مقتول زندہ سلامت ہیں اور عید ۤپ کے ساتھ گزاریں گئے ۔

مقتول فدا حسین کے صاحبزادے کی جانب سے کیئے گئے ہوشرباء انکشافات پولیس کی کارکردگی کی قلعی کھولنے کے لیئے کافی ہیں ،دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق کیس کی تفتیش جاری ہے تاہم قبل از وقت کچھ کہنا ممکن نہیں ہوگا ،آئیسکو حکام نے فدا حسین کے معاملے پر مکمل چپ سادھ رکھی ہے ،اس حوالے سے ایکسین مری کے دفتر سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم ایکسین مری نعمان یوسف سے بات نہ ہو سکی ۔

مقتول فدا حسین کے ۤآبائی گاوں بھتیاں میں سوگ کا عالم ہے ان کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ مقتول انتہائی ہنس مکھ اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے ، مقتول کے اہلخانہ کے مطابق ان کا کسی سے کوئی جھگڑا یا تنازعہ بھی نہیں تھا ،اہلخانہ اس وقت صدے کی کیفیت سے دوچار ہیں ، بعض حلقوں کی جانب سے مقتول فدا حسین کی گمشدگی اور بعد ازاں قتل کو دفتری معاملات سے منسلک بھی کر رہے ہیں ان حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقتول بظاہر تو صرف لائن مین کے فرائض سر انجام دے رہے تھے تاہم طویل عرصہ سے اس دفتر میں رہنے کی وجہ سے اہم معاملات بھی دیکھتے تھے اس حوالے سے مری کے صحافتی حلقے بھی حیران ہیں مقتول کی ڈیڈ باڈی مکمل طور پر ناقابل شناخت تھی تاہم مقتول کے کپڑے اور آفیشل کارڈز سلامت تھے تاہم اس پر تحقیقات جاری ہیں جلد انکشافات متوقع ہیں۔۔