ایبٹ آباد کا خوبصور ت ترین علاقہ وادی لورہ مسائل کا شکار: چوہدری پرویز اختر

قدرت نے پاکستان اور بلخصوص ہزارہ ڈویژن کو ایسے قدرتی وسائل اور خوبصورت مقامات سے نوازا ہے کہ اگر ہم ان سے مناسب طریقے سے استفادہ کریں تو ہمارے تمام معاشی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ان مقامات میں ضلع ایبٹ آباد کی چاروں طرف سے پہاڑوں میں گِھرئی وادی لورہ اپنی مثال آپ ہے ایک طرف دامن کوہ اسلام آباد اور دوسری طرف مری گلیات کے بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان واقع یہ وادی ہزارہ ڈویژن میں سیر و سیاحت کے مقامات میں کسی سے کم نہیں ہے لیکن ہماری بدقسمتی یہ رہی ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے کسی بھی دور میں اس کی طرف دھیان نہیں دیا اور اسکی پسماندگی ختم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ وادی لورہ اپنے اندر حسین قدرتی مناظر چھپائے، بڑے بڑے سر سبز و شاداب پہاڑ، خوبصورت قدرتی آبشاریں، چشمے و جھرنے، سرسبز گھنے جنگلات، سانپ کی طرح بل کھاتی ندی ہرو کے خوبصورت مناظر لیئے وفاقی اور صوبائی حکومت خیبرپختونخواہ کی توجہ کی منتظر ہے۔ خیبرپختونخواہ میں ایسے ”سیاحتی مقامات“ موجود ہیں جو اپنے اندر قدرتی طور پر ایسی کشش رکھتے ہیں کہ زمانہ قدیم سے سیاحت کے شوقین افراد ان کا مشاہدہ کرنے کے لئے دور دراز کا سفر اختیار کرتے رہے ہیں۔
اللہ ربّ العزت نے اہل پاکستان کو انتہائی خوبصورت خطہ سرزمین سے نواز ا ہے جہاں ایڈونچر سے بھرپور ٹورازم،،قدرتی حسن و خوبصورتی کے مناظر سے مزین مقامات شامل ہیں جس طرح ضلع ایبٹ آباد کی خوبصورت ترین وادی لورہ ہے۔ جو اپنے دلفریب اور دل موہ لینے والے مناظر، رُوح پرور آب و ہوا اوربلند و بالا پہاڑوں،جنگلات اور جاذبِ نظر آبشاروں کے ساتھ حد درجہ خوبصورت وادی ہے جس میں اولیاء اللہ کے مزارات، بعض جگہوں میں ہندؤوں کے پرانے تاریخی مقامات، سکھوں کے قدیم مذہبی مقامات کی تاریخی نشانیاں اور قدیم تہذیبوں کی علامتیں موجود ہیں جو کہ سیاحوں کی خصوصی دلچسپی کا مرکز بن سکتے ہیں۔ وادی لورہ کے مختلف مقامات پر بیشمار آبشاروں کوفلک پوش پہاڑیوں نے اپنے دامن میں چھپا رکھا ہے جو کہ نئے سیاحتی مقامات میں شامل ہونے کے منتظر ہیں مگر دور افتادہ جگہ واقع ہونے اور مناسب ذرائع آمدورفت نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی نظروں سے ایک لمبے عرصے سے اوجھل ہیں۔
سائنسی ایجادات کے اس دور نے جہاں انسانی دماغ کو تھکا کر رکھ دیا ہے وہاں سیاحت انسانی دماغ کی ورزش تصور کی جاتی ہے جوکہ ذہنی تھکاوٹ کو دور کرتی ہے۔ سیاحتی مقامات کے حسین قدرتی نظارے ہمیں قدرت الٰہی سے روشناس کرواتے ہیں اور ہمارے ایمان کو مزید پختہ کرتے ہیں۔ سیاحت جہاں علم میں اضافے کا باعث ہے وہاں ہمارے لئے غور و فکر کے نئے دروازے بھی کھولتی ہے۔ آسمان کو چھوتی برف پوش پہاڑی چوٹیاں، خوبصورت آبشار یں، چشمے، سرسبز پہاڑ اور وادیاں، رومان خیز جھیلیں ہمیں ربّ رحمن کی طرف بلاتی ہیں اور ربّ کائنات کے بہترین تخلیق کار اور خالق کائنات ہونے کے بارے میں آگاہ کر تے ہوئے پیغام دیتی ہیں کہ یہ تو خالق کی دنیا ہے اس کی جنت کتنی حسین و جمیل ہوگی جو پرہیزگاروں کا ابدی ٹھکانہ ہے۔
تحصیل لورہ کی سب سے بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ اپنے پناہ قدرتی حسن، خوبصورتی اور دل کشی کے باعث یہ سیاحت کا مرکز نہ بن سکا اور نہ ہی اسکی کی خوبصورت آبشاروں، سانپ کی طرح بل کھاتی ندی ہرو اور سر سبز و شاداب پہاڑوں کو کوئی سیاح دیکھ سکا اگر اسے سیاحت کا مرکز بنایا جاتا تو آج دنیا مری،نتھیا گلی بھول چکے ہوتے۔ وادی لورہ کو سیاحتی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی حکومتوں کی جانب سے مسلسل نظر انداز کیا گیا اور ملک کے مختلف خوبصورت مقامات میں وادی لورہ کی کوئی تصویر نظر نہیں آتی، جو ایک بڑا المیہ ہے اور یہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے، محکمہ سیاحت اگر اس خوبصورت وادی کی تعمیر و ترقی کی جانب توجہ دیں اور حکومتاس وادی کے ملحقہ علاقوں میں لنکس روڈ بنائے تو علاقے کا نقشہ بدلنے کے ساتھ ساتھ ترقی اور خوشحالی آسکتی ہے لیکن افسوس اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے ہمارے سیاسی اکابرین کے لئے اور بالخصوص اب تک لگائے گئے سیاسی نعروں نے اس وادی کو کیا دیا۔ موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں سے زیادہ پُرجوش نظر آرہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ضمن میں یہ کوئی عملی اقدامات کرتی ہے یا پھر بات صرف اعلانات اور زبانی کلامی منصوبہ بندیوں تک ہی محدود رہتی ہے۔
[21:38, 6/30/2020] Asghar Ch: Ok jnab

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں