ضلع ایبٹ آباد میں GDA ٹورازم کےفروغ اور گلیات کی سیاحتی بیلٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیئے بنائی جانے والی ایک محدود اور مخصوص اتھارٹی کے طور پر سامنے لائی گئی تھی جس کے قیام پر اس وقت مقامی لوگوں نے اطمینان اور مسرت کا اظہار کیا تھا ۔۔۔۔۔
ابتدائی دور میں ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے زیرِ انتظام خوش اسلوبی سے مفاد عامہ کے مطابق یہ اتھارٹی کام کرتی رھی لیکن بعد میں ستمبر 2004 کو ایک خصوصی نوٹیفکیشن کے زریعے GDA کا انتظام و انصرام صوبائی حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا جس کے بعد خرابیوں نے جنم لینا شروع کیا اور ترقی کے فروغ اور سہولیات کی تقسیم کے نام پر اس ادارے نے مقامی افراد کا جینا دوبھر کردیا ۔۔۔۔۔
جدید ترین انتظامی کنٹرول ، ٹیکنکل باڈیز اور بین الاقوامی طرز کے ماڈریٹ قوانین اور انسان دوست ماحولیاتی شرائط و ضوابط میں ڈھلنے کے باوجود اس ادارے نے عوام کو شدید مایوس کیا ۔۔۔۔۔
جہاں اس ادارے نے علاقائی ٹورازم میں شدید سست روی سے دخول کیا وھیں محکمے کے اکثریتی ملازمین سرکاری تنخواہ اور مراعات لینے کے باوجود رشوت اور سفارشات کی روایات کے غلام نکلے ۔۔۔۔
ادارے نے عوام کی پریشانیوں میں روز بروز اضافہ کردیا ھے اور اب لوگ GDA سے الرجک اور متنفر ھوچکے ھیں ۔۔۔۔۔
ادارے کے زیر انتظام ھاؤسنگ ٹاؤنز اور دیگر ملکیتی اثاثہ جات کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ مرتب ھونے کے باوجود آپریشنل نہی کیا گیا اور ریکارڈ روم کے نام پر لوگوں کی کروڑھا روپوں کی جائیدادوں کی فائلز غیر محفوظ اور خستہ حالی کا شکار ھیں ۔۔۔۔
کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ فنکشنل نہ کرنے کی وجہ سے فائلز کی اندرونِ بلڈنگ گمشدگی ایک روزآنہ کا مسئلہ ھے سائل کو اپنی پراپرٹی کی شناخت اور تلاش کے لیئے چکر پر چکر لگوائے جاتے ھیں جب فائل حاضر کی جاتی ھے تو کوئی بھی ڈیپارٹمنٹ نہ تو تعاون کرتا ھے اور نہ اپنی زمہ داری قبول کرتا ھے ایک ھی بلڈنگ کی ایک ھی منزل پر بنے دس بارہ کمروں کے ھیڈ آفس میں فائلز کو کئی کئی مہینے گھمایا جاتا ھے تا وقتیکہ آپ وھیں عملے کے کسی فرد کو رشوت دیکر فائل ایک روم سے دوسرے روم تک خود نہ پہنچائیں ۔۔۔۔۔
جائیداد کی خرید و فروخت میں فریقین کے بیچ لین دین اور واجبات کی ادائیگی کے باوجود یہاں ٹرانسفر کی کاروائی میں کم از کم بھی تین سے چھ ماہ کا عرصہ لگایا جاتا ھے جو پورے پاکستان میں کسی محکمے اور کسی جگہ پر نہی ھوتا ۔۔۔۔
ٹرانسفر کی بھاری بھرکم فیسز کی ادائیگی کے علاوہ ایک لاکھ سے تین لاکھ روپے کے نذرانے بھرنے لازم ھوتے ھیں ورنہ عملہ کسی بھی آبجیکشن کا بتا کر ٹرانسفر کا دورانیہ مزید کچھ ماہ کے لیئے موخر کراسکتے ھیں … ( جاری ھے )