صحافت ،سیاست ،معیشت اور اداروں کو کھوکھلا کرنے میں کون ملوث؟..قلم کی جنگ:عقیل احمد ترین

(قلم کی جنگ: عقیل احمدترین)
CPEC کے دوبارہ فعال ہونے یا ٹوٹی تاریں جڑنے کی سب سے بڑی گواہی چینی دفتر خارجہ کا وہ ٹویٹ ہے جس میں انہوں نے سی پیک پر وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ دن کے بیان کا ردعمل دیا ۔میں سمجھتاہوں کہ اگر CPEC چل پڑا ہے تو ہم ایک ایسے اندھے گڑھے میں گرنے سے بچ گئے ہیں جو 2022 یا 2023 میں ہمارے سامنے آجانا تھا ۔جس کا بھی یہ فیصلہ ہے دانشمند انہ اور حب الوطنی کا واضح ثبوت ہے ہمارے بعض باخبر دوستوں کا کہنا ہے کہ کیونکہ CPEC چل پڑا ہے تو اب بہت سارے محاذوں پر چھایا جمود بھی ٹوٹتا ہوا نظر آئیگا ۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ بات جمود سے تبدیلی اور پھر سیاست ،صحافت ،معیشت اور کاروبار میں تیزی کی طرف جائیگی۔
پیارے پڑھنے والو!
یہ بڑے اچھبے کی بات ہے کہ عزیر بلوچ کے حوالے سے جاری کی گئی JIT پر وفاق اور سندھ آمنے سامنے ہیں ۔سب جانتے ہیں کہ عزیربلوچ اپنی گرفتاری سے لیکر اب تک کس کی کسٹڈی میں ہے ؟ یہ ایک خطرناک کھیل ہے جو سیاسی جماعتوں کیخلاف کھیلا جارہا ہے میں کئی بار یہ سوال اٹھا چکا ہوں کہ پتہ نہیں کون ہے جو پاکستان کے عوام کے دلوں میں صحافت ،سیاست ،معیشت،طاقت کے مراکز اور اداروں بارے زہر بھر رہا ہے آج آپ دیکھیں جس کا صحافت پیشہ رہا ہے ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ ۔سیاست کرنیوالوں کو باقاعدہ چور ڈاکو ،کرپٹ ،قاتل ،لٹیرے ،ڈیکلئر کردیا گیا۔کل تک MNAاور MPA ہونا عزت ،طاقت کا استعارہ ہوتا تھا آج پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلیوں کا ممبر ہونا چور لٹیرا ہونے کے مترادف ہے ۔
عدلیہ کو دیکھیں تو اس کے اوپر بے شمار سوالات کھڑے کردیئے گئے ہیں فوج کو دیکھیں تو ایسا تاثر دے دیا گیا ہے کہ شاہد ملک میں صحافت سیاست کو چور ڈاکو ثابت کرنے کے پیچھے اور معیشت کا بیڑہ غرق کرنے کی وہ واحد ذمہ دار ہے یعنی کہ ہر ادارہ ،ہرفرد ہر سیاسی جماعت ،ہر دینی جماعت ،ہر عہدہ ،ہر سوچ اور ہر مکتبہ فکر کی جڑیں اس طرح سے کھوکھلی کردی گئی ہیں کہ لگتا ہے کہ پاکستان کا پورا معاشرتی ،معاشی ،سماجی مذہبی اور عسکری ڈھانچہ اب گر ا کہ اب گرا!آخر کوئی تو ہے جس نے 70 سالوں میں پنپنے ،ارتقا کے دشوار گزار مرحلوں کے بعد کھڑے ہونیوالے اداروں ،شخصیات طاقت کے مراکز ،سیاست ،صحافت اور معیشت کے اعشاریوں کو صرف 2-4 سالوں میں ہی اس قدر کھوکھلا کردیا کہ آج ہرکوئی اپنی بقاء کی لڑائی میں ہے ۔کئی ادارے بستر مرگ پر ،کئی وینٹی لیٹر پر اور کئی ایک قبر میں اترنے کو تیار ہیں۔
بات چلی تھی عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کی تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ مقتدر حلقوں سے ہوکر سندھ حکومت تک نہیں پہنچی تھی ؟آپ عزیر بلوچ کی رپورٹ پڑھیں !اس میں یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اسکو ایک سے زیادہ انتہائی طاقت ور لوگوں اور سہولت کا روں کی آشیر باد حاصل تھی اس لئے عزیر بلوچ نے جن کو مارا ان میں معصوم افراد کی تعداد 100 میں 3 یا4 سے زائد نہیں ۔باقی اس نے جسکی بھی آشیر باد سے یا نشاندہی سے یا احکامات سے قتل کئے وہ گینگسٹرز تھے اس نے مختلف گینگسٹرز گروپوں کے آدھے لوگ مارے ،کئی کا تو اس نے صفایا کردیا ۔وہ یقینا ایک طرف قاتل ودہشت گرد رہا ،مافیا رہالیکن دوسری طرف اس نے کئی درجن ایسے گروہوں کا مکمل خاتمہ بھی کیا جو کراچی والوں کیلئے موت کا فرشتہ تھے ۔
میرے نزدیک عزیربلوچ اور رائو انوار ایک ہی سکے کے دو رخ تھے فرق صرف یہ تھا کہ رائو انوار یونیفارم بوائے تھا اور عزیربلوچ سادہ لباس میں، بہرحال عزیر بلوچ ایک قاتل تھا اور اسکو پیپلز پارٹی، سندھ پولیس اور ہر اس شخص یا ادارہ نے بھرپور استعمال میں لایاجسکی اس تک رسائی تھی ۔میں 2013 سے یہ سن رہا ہوں کہ عزیر بلوچ کا تعلق آصف علی زرداری سے تھا ۔میں نے 2013 سے آج تک کئی بار یہ سنا تھا کہ عزیر بلوچ نے فریال تالپور کیخلاف بیانا ت دیئے !وہ بیانات کہاں ہیں؟ ۔یہ کیسے ممکن ہے کہ JIT رپورٹ کوئی سیاسی اثرورسوخ سے تبدیل کرسکتا تھا؟میرا تو وزیراعظم جناب عمران خان کو مشورہ ہے کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ڈی جی رینجرزسندھ سے پبلک کرائیں جو اصلی ہے، یہ سیاست میں مخالفین کیساتھ چوہے بلی اور دہشت گردی کے الزامات کا کھیل درست نہیں۔انہی وجوہات پر سیاسی جماعتیں عسکری ونگز بناتی ہیں لہذا دشت گردی اور سیاست کو الگ الگ رکھا جائے اگر عزیربلوچ نے کسی کیخلاف بیان دیا تو اس سے ابھی نندن ،طالبان اسیرترجمان احسان اللہ احسان کی طرح وڈیوبیان دلوا کر ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔
بطور ایک صحافی ،تجزیہ نگار اور سیاست کے طالبعلم میں اس جے آئی ٹی کے حوالے سے مطمئن نہیں ہوں ۔
پیارے پڑھنے والو!
تبدیلی کا بیچ بویا جاچکا ہے !تبدیلی لانیوالے آج سر پر ہاتھ رکھ کر رو رہے ہیں ،پی آئی اے طیارہ حادثہ کے بعد جناب غلام سرور خان کے پائلٹوں کے حوالے سے پریس کانفرنس نے تبدیلی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے ۔میری اطلاع ہے کہ تبدیلی کا تابوت جلد ہی اسلام آباد کے کسی مبینہ مند ر کی بنیادوں میں دفن ہوجائیگا اور لوگوں کی بے پناہ اصرار پر پرانا پاکستان سب کو میسر ہوگا ۔تبدیلی کاتابوت میں بند ہونے کی خبر کیساتھ ساتھ بتاتا چلوں کہ اگست اور ستمبر اہم ترین مہینے ہیں اس میں کوئی نہ کوئی فیصلہ سامنے آجائیگا اور اللہ نے چاہا تو 2021 کا سورج پاکستان اور اہلیان پاکستان” پرانے مگر اصل پاکستان” کیساتھ دیکھ سکیں گے ۔
اور آخر میں لکھتاچلوں کہ تبدیلی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قلم قبیلے کے ممتاز صحافی چودھری غلام حسین نے قسم اٹھا کر کہا ہے کہ پنجاب میں 3-3 کروڑ دیکر ڈپٹی کمشنر لگوائے جارہے ہیں اور اسکی تصدیق پاکستان تحریک انصاف کے سب سے بڑے حمایتی کالم نویس جناب ہارون الرشید نے اپنے ٹویٹ میں کی ہے اگر تو تبدیلی ڈپٹی کمشنر ز لگوانے تک اس انداز میں پہنچ گئی ہے تو جناب وزیراعظم صاحب!مہنگائی ،ذخیرہ اندوزوں ،چینی وآٹا مافیا اور پٹرول بحران پر آپ تو کیا آپ کی پشت پر موجود محب وطن طاقتیں بھی کنٹرول نہیں کرسکیں گے اور نہ عوام کو ریلیف دیا جاسکے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں