” اللہ 1 سے لیکر 10 تک سے بچائے آمین”
قدیم شرافت کے دور میں بڑے بزرگوں نے اپنی نسلوں کے ہاتھ تھامے رکھے تو شرافت کی عزت و تکریم والی تعریف لیکر اصلی چہرے بھی گھروں، خاندانوں،قبیلوں سے لیکر بازاروں اور اداروں میں بھی سامنے نظر آیا کرتے تھے۔
شرافت کی قدیم تعریف کے مطابق لوگ زیادہ حیادار، دنیادار، دیندار، عزت دار، ایماندار اور غیرت مند تھے۔ اپنے اپنےنظریات،روایات، تصورات و خیالات میں ممکنہ اختلاط و اختلاف کے باوجود قدیم شرافت کے راہنما اصولوں پر عمل پیرا ہو کر تربیت کے چلتے پھرتے مدرسے تھے۔ جن کو اختلاف تھا وہ بھی سیکھتے اور جو حلیف تھے وہ بھی سیکھنے کی پیاس رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی وہ ہمارا فخر ہمارا غرور ہماری تکریم کا باعث ہیں۔ جو باحیات ہیں وہ اب بھی کمال ہیں جو گزر گئے ان کی قبریں بھی بقعہ نور ہیں انشاء اللہ۔
جب سے زمانے کی شکل قدامت پسندی سے جدت میں بدلی تب سے شرافت کی بھی شکل نے اک نیا روپ دھارا جو بظاہر کسی ایک فرد یا افراد کے ذاتی مفادات کو اجتماعی ڈھال بنانے سے لے کر دوسرے فرد، افراد، قبیلے یا علاقے کے لوگوں کو انکی توقعات اور بنیادی حقوق سے محروم کر کے اپنے مذموم مقاصد کے حصول تک دکھائی دیتا ہے۔
جدت کے موجودہ حالات میں جدید تعریف کے خدو خال یہ ہو سکتے ہیں(جو مجھے سمجھ میں آئے کیوں کہ آج کل عام مباحثوں میں جدید شرافت کی جدید تعریف یہی چل رہی ہے)۔ غلطی سے اگر کسی شخص یا گروہ پر یہ الفاظ فٹ بیٹھ جائیں تو ادارہ اس کا زمہ دار نہیں ہے بہتر ہے پہلے ہی تصحیح فرما لی جائے۔
- کردار ایسا جو قدیم شرافت کی تعریف کے نقوش بھی مٹا دے۔
2.جھوٹ کو ناپ تول کر گولی کی طرح ٹھیک نشانے پر مارے کہ میرا ڈسا پانی بھی نہ مانگے۔
3.مکاری و عیاری سےحق کی آواز کو جھوٹا ثابت کر کے داد تحسین وصول کرنا۔ - صبح کی نماز میں دن بھر کی مکاریوں کی منصوبہ بندی۔
5.سفید کپڑوں میں چلتا پھرتا کالا کوا۔
6.دن بھر عوام الناس کی بظاہر خدمت (لیکن خوب ٹھکائی کر کے) مغرب کی نماز باجماعت مفتی کرام کے پیچھے اور پھر دعوت تبلیغ میں اعلان سہہ روزہ ،چلہ یا چار مہینے۔
7.اپنوں کو لگے کہ اپنا اور غیروں کو لگے بھائی چارہ، پراولی۔
8.چپ سادھ لینا تب تک جب تک عوام کا غصہ برائے حصہ ختم نہ ہو جائے۔ - تاریخ کی الف ب سے نابلد لیکن خود کو سلطان معظم قرار دے دیں۔
10۔ خود کرائےداری پر رہ کر کرتار پورہ راہداری کی زمین وقف کرنے کا دعویٰ کر بیٹھیں
جدید تعریف کی اگر زیادہ تعریف کر دی تو ڈر ہے خیبرپختونخواہ کی حکومت تحصیل لورا کی منسوخی کا اعلان نہ کردے کیوں کہ “سوہنا” دیس اتنا کہ ہم پردیس کو گئے۔
سو میں اپنے بزرگوں جیسی شرافت کی قدیم تعریف کو ہی مبارک سمجھتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں 1 سے لیکر 10 تک سے بچائے۔ آمین