لورہ ہسپتال:خاتون مریضہ کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک!ذمہ دار کون؟

لورہ (خصوصی رپورٹ)
تحصیل لورہ کے واحد مرکزی ڈی ٹائپ ہسپتال کے شعبہ زچگی میں 16 ستمبر کو مریضہ کے ساتھ ہونے والے مبینہ طور پر ناروا سلوک, ہسپتال کے باہر حمل ضائع ہونے کے باوجود ہسپتال میں ڈاکٹرز کی جانب سے علاج معالجہ نہ کرنے سے ورثاء کی جانب سے احتجاج کیا گیا, مبینہ واقعہ کے بعد اہلیان تحصیل لورہ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے,مقامی افراد نے مزکورہ ہسپتال کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث مریض کو پنڈی شفٹ کرنے کی تجویز دی.

ڈی ٹائپ ہسپتال لورہ کا بیرونی منظر

وول نیوز کو دستیاب اطلاعات کے مطابق یونین کونسل گورینی کے گاوں کوٹلی سے مسز سفیر کو شدید تکلیف کی حالت میں لورہ ہسپتال لایا گیا جہاں اس کا تین ماہ کا حمل ضائع ہو گیا, ورثاء کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ ہسپتال میں ڈاکٹرز نے مریضہ کا علاج کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے ہسپتال میں داخل ہی نہیں ہونے دیا جس کی وجہ سے مزکورہ مریضہ ہسپتال کے باہر تڑپتی رہی اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ورثاء مسلسل تکرار کرتے رہے تاہم عملے نے ایک نہ سنی اس حوالے سے کوٹلی سے تعلق رکھنے والی مریضہ سے ساتھ آنے والی خاتون نے بتایا کہ وہ مریضہ کو لے کر ہسپتال آہیں تو ہسپتال بند تھا زبردستی دروازہ کھول کے اندر آئی جس پر ڈاکٹرز نے غصہ کیا ڈاکٹر کی منت سماجت کی کہ مریضہ کی حالت بہت خراب ہے اس کا علاج کریں انہوں نے مجھے غصے سے کمرے سے نکال دیا میں باہر آ گئی تو تھوڑی دیر بعد پیچھے ڈاکٹر شبانہ آئیں جنہوں نے پوچھا تو میں نے بتایا مگر کہنے کے باوجود انہوں نے بی پی تک چیک نہیں کیا اور نہ کوئی انجکشن یا دوائی دی جبکہ کہا کہ ہمارے پاس علاج نہیں ہے اسے پنڈی لیجاہیں .خاتون کے مطابق سٹاف نرس نے مریضہ کو اندر تک لانے کی اجازت نہ دی جب ہم نے احتجاج کیا تو مریضہ کو وارڈ میں لایا گیا اور بعد میں کہا گیا اسے پنڈی لیجاہیں.جو کہ سراسر ظلم و زیادتی ہے

متاثرہ شخص تفصیلات بتاتے ہوئے


مریضہ کے ساتھ آنے والے ایک اور شخص کا کہنا ہے کہ ہم چار بجے آئے ییں اور 8 بجے تک ہمیں ہسپتال کے اندر تک جانے کی اجازت نہیں دی گئی ڈاکٹرز نے دروازے بند کر لیے چار گھنٹے تک ہمارا مریض ہسپتال کے باہر بے یارومدگارپڑا رہا ہسپتال سٹاف نے مریض کو اندر ہی نہیں جانے دیا,انچارج ڈاکٹر فردوس سے مسلسل رابطہ کرتے رہے مگر انہوں نے صاف جواب دیا کہ یہ سیکشن ان کے زیر نگرانی نہیں ہے نہ ہمارے پاس دوائی ہے اور نہ ہی ہم چیک کر سکتے ہیں

سابق ممبر ضلع کونسل مظہر عباسی تفصیلات بتاتے ہوئے


سابق ممبر ضلع کونسل و معروف سیاسی شخصیت مظہر عباسی نے بتایا کہ مجھے اپنے گاؤں سے کالیں گئیں کہ ہمارے مریض کو لورہ ہسپتال میں دیکھا نہیں جا رہا میں تقریبا 9 بجے ہسپتال ہہنچا تو اس وقت تک بچی کا بچہ ہسپتال کے باہر ہی ضائع ہو چکا تھا ان ڈاکٹر ز نے اتنا گوارا نہیں کیا کہ انہیں ہسپتال کے بیڈ تک لیجا سکیں چار گھنٹے تک مریض ترپٹا رہا مگر انہوں نے علاج کرنا گوارا نہ کیا یہ ایسا ناروا سلوک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے چار چھ گھنٹوں میں مریض کا بی پی تک چیک نہ ہو سکا, اس حوالے سے ڈاکٹر فردوس سے بات کی تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے بس میں کچھ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ظلم و زیادتی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا،محکمہ صحت کے حکام کو اس سارے معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور غفلت کے مرتکب ڈاکٹرز کے خلاف فوری کاروائی ہونی چاہیے
ڈیوٹی پہ موجود ڈاکٹر شبانہ نے وول نیوز کے رابطہ کرنے ہر بتایا ہے کہ مزکورہ مریضہ کا یہ موقف سرے سے ہی غلط ہے کہ وہ تین بجے ہسپتال میں آئی ہیں چونکہ ڈپٹی کمشنر کی کھلی کچہری کی وجہ سے محکمہ صحت ایبٹ آباد کے اعلیٰ حکام ہسپتال ہذا میں موجود تھے اور اس وقت حکام بی مانگ میں ہی موجود تھے پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اعلیٰ اتھارٹی کی موجودگی میں ہماری جانب سے غفلت کا مظاہرہ کیا جائے مزکورہ مریضہ پانچ بجے ہسپتال میں آئیں مریضہ میں خون کی کمی تھی اور تین ماہ کی حاملہ تھیں اس لئے اسے پری میچور ڈلیوری نہیں کہا جا سکتا, مریضہ کا بچہ ضائع ہو چکا تھا اور خون کی کمی کی وجہ سے ہمارے پاس سہولت موجود نہیں تھی کہ ہم اسے ہینڈل کر سکتے نہ ہی مریضہ کے ساتھ کوئی مرد موجود تھا, مریضہ ہسپتال کی 10 روپے والی پرچی بھی بنانے کو تیار نہیں تھیں جوکہ قواعد کے مطابق انتہائی ضروری ہوتی ہے تاہم اس کے باوجود انہیں ایمرجنسی طبی امداد دے کر ریفر کیا گیا, سات بجے شام کے وقت مریضہ کے مرد رشتہ دار ہسپتال آئے اور گالم گلوچ شروع کر دیا جس پہ ہم نے ہسپتال کا دروازہ بند کیا اور نرسنگ سٹاف نے معاملہ ڈاکٹر فردوس کے نوٹس میں لایا

انچارج ڈاکٹر فردوس ڈی ٹائپ ہسپتال لورہ


پی ایم او لورہ ڈاکٹر فردوس نے وول نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ لیڈیز ڈاکٹر ڈیوٹی پہ موجود تھیں اور ابتدائی انکوائری میں پتہ چلا ہے کہ مریضہ دو دن قبل بھی چیک اپ کے لیے ہسپتال آئی تھیں اور انکا مناسب چیک اپ بھی ہوا تھا 16 ستمبر کو بھی ڈاکٹرز نے انہیں کہہ دیا تھا کہ آپ پنڈی ریفر ہو جائیں اب اگر وہ خود ہسپتال کے باہر بیٹھ جائیں تو اس میں سٹاف کا کوئی قصور نہیں ہے نہ ہی مریضہ کے ساتھ ہسپتال سٹاف کی کوئی دشمنی تھی, ریکارڈ پہ موجود ہے کہ مریضہ کو انجکشن بھی دیا گیا اور بی پی بھی چیک ہوا اگر ہماری دشمنی ہوتی تو ہسپتال ایمبولنس مہیا نہ کرتا, لیڈی ڈاکٹر کے مطابق مریضہ میں خون کی کمی تھی اس لیے ہم کوئی رسک نہں لے سکتے تھے, روزانہ سینکڑوں مریض ہسپتال کو وزٹ کرتے ہیں کہیں کوئی شکایت سامنے نہیں آئی ہے البتہ ہسپتال کے فی میل سٹاف کا تحفظ بھی ہماری ذمہ داری ہے جس طرح کا رویہ گالم گلوچ اور ذہنی ٹارچر فی میل سٹاف کو کیا گیا اس پہ بھی بات ہونی چاہیے.پھر بھی کہیں ڈاکٹرز یا سٹاف کی غفلت سامنے آئی تو انکے خلاف کاروائی ہو گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں