اسلام آباد (وول نیوز اسپیشل رپورٹ) تحریک لبیک کی ناموس رسالت ﷺ ریلی کے موقع پہ راولپنڈی میں پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے باعث حالات کشیدہ ہو گے،پولیس کی شیلنگ سے متعدد کارکن زخمی،اسلام آباد میں حفاظتی انتظامات کے نام پہ جڑواں شہروں بشمول نواحی علاقوں کے عوام محصور ہو گے, تحصیل مری, تحصیل لورہ, گلیات و آزاد کشمیر سے اسلام آباد آنے و جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا, درجنوں مریض ہسپتالوں تک نہ ہہنچ سکے, بیرون ملک جانے والوں کی پراوزیں چھوٹ گئیں, موبائل و اِنٹرنیٹ سروس معطل ہونے سے شہری اپنے پیاروں سے رابطہ تک نہ کر سکے.

تفصیلات کے مطابق اتوار کو تحریک لبیک کی احتجاجی کال کے باعث ہفتہ کی رات سے ہی اسلام آباد کو کنٹینر سٹی میں تبدیل کر دیا گیا تاہم گلیات, لورہ, مری آور آزاد کشمیر سے آنے والوں کو بہارہ کہو ڈھوک جیلانی پہ ہی روک لیا گیا, کنٹینرز کے باعث موٹرسائیکل تک کا گزر ممکن نہ رہا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں سارے راستے مسدود ہونے کی وجہ سے درجنوں مریضوں کو واپس بھیجا گیا وول نیوز کے مطابق بیرون ملک جانے والے درجنوں مسافر بھی بروقت ائرپورٹ نہ پہنچ سکے اور موبائل سروس نہ ہونے کی وجہ سے مزکورہ مسافر اپنے ٹکٹس بھی کینسل نہ کروا سکے, علاوہ ازیں شدید بارش اور راستے بند ہونے کی وجہ سے راولپنڈی اسلام آباد آنے و جانے والے شہری سراپا احتجاج ہی رہے,

دوسری جانب پنجاب پولیس نے ریلی کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیئے اندھادھند شیلنگ کا سلسلہ جاری رکھا جس سے راولپنڈی مری روڈ کے قرب و جوار کے رہائشیوں کے بھی اوسان خطاء ہو گے ،پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے باعث متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے جبکہ بعض پولیس اہلکاروں کو بھی چوٹیں آئیں،

پولیس نے ریلی میں شرکت سے روکنے کے لیئے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری رکھا جس کی زد میں بعض عام شہری اور مساجد کے نمازی بھی آ گے ،تھانہ پیرودھائی میں گرفتار اشخاص کی اکثریت عام شہری رہی جبکہ 19 افراد میں سے 9 کا تعلق تحریک لبیک سے بتایا جا تا ہے ۔

دوسری جانب موبائل کمپنیوں نے دوسری روز بھی موبائل سروس کا بند رکھا اور رات دس بجے سروس بحال ہوئی جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر وزیر مذہبی امور پیر امین نور الحق قادری سے دھرنا منتظیین سے مزاکرات بھی کیئے جس کے بارے میں حکومتی زریعے کا دعویٰ ہے کہ مزاکرات کامیاب ہو چکے ہیں اور کسی وقت بھی دھرنے کے خاتمے کا اعلان ہو سکتا ہے تاہم دھرنا منتظمین اور تحریک لبیک کے ترجمان کی جانب سے دھرنا ختم ہونے کے اعلانات کو ڈس انفارمیشن قرار دیا ہے۔۔