افواج پاکستان کی قربانیاں، شمالی وزیر ستان امن کا گہوارہ بن گیا:مشاہداتی رپورٹ:اصغر چوہدری

افواج پاکستان نے شمالی وزیرستان کو دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کروا کے ایسا کارنامہ سر انجام دیا کہ پوری دنیا ورطہ حیرت میں ہے اور پاکستان کے دشمنوں کے سینوں پہ سانپ لوٹ رہے ہیں،وطن عزیز کے دشمن تو افواج پاکستان کے شمالی وزیرستان میں داخل ہوتے ہی خوشی کے شادیانے بجا رہے تھے ان کا خیال تھا کہ پاکستانی فوج ایک ایسی دلدل میں پھنس چکی ہے جہاں سے سلامت نکلنا محال ہے،اور ان کا خیال غلط بھی نہیں تھا کہ دشمنوں نے جس طرح شمالی وزیرستان میں اپنے کرائے کے قاتلوں کے زریعے پنجے گاڑ رکھے تھے ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کے مہرے بری طرح پٹ جائینگے،افواج پاکستان نے ایک سپاہی سے لے کے سپہ سالار تک اس جنگ کو جس مہارت سے لڑا اس کی مثال شاید دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی ہے دشمن نے تمام تر چالاکیوں،مکاریوں اور سامان حرب سے لیس ہونے کے باوجود افواج ُپاکستان نے انتہائی نامساعد حالات میں وہ کارنامے کر دکھائے جو امریکہ سرکار پوری دنیا کی مدد کے ساتھ کھربوں ڈالرزبھی خرچ کرکے افغانستان میں نہیں دکھا سکا،آج کا شمالی وزیرستان گزشتہ کل کے شمالی وزیر ستان سے قطعی مختلف ہے یہاں جاتے ہی خوشگوار حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں،گزشتہ جمعہ کو آئی ایس پی آر نے دفاعی امور پر نظر رکھنے والے سنیئر صحافیوں کے دورے کا بندوبست کیا،اسلام آباد ہیلی پیڈ سے پرواز سے قبل جب ان صحافیوں سے گارنٹی بانڈز پر دستخط کرائے گئے تو ہر ایک فکر مند تھا،ہمارے ذہنوں میں وہی پرانا شمالی وزیرستان اور اس کا صدر مقام میران شاہ تھا جہاں ہر وقت خودکش دھماکے اور آئی ای ڈی پھٹنے کی برینکنگ نیوز تھیں،

آرمی ایوی ایشن کے ایم آئی17سے جب یہ قافلہ پاک افغان بارڈر پر کٹون پہنچا جہاں ٹوچی سکاوٹس کے کمانڈنٹ آفیسر نے سٹیٹ آف آرٹ قلعے کا دورہ کروایا،ہمار ے ذہنوں میں فورا یہ خیال آیا کہ 11500فٹ بلندی تک قائم ان قلعوں اور پوسٹوں کی تعمیر کیسے ممکن ہوئی،یخ پستہ ہواؤں میں پاک فوج کے جری جوان مادر وطن کی حفاظت کے لیئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں،پاک افغان سرحد پر انتہائی کھٹن حالات میں اس طر ح کے قلعوں تعمیر اور ان میں موجود جدید ترین مانیٹرنگ سسٹم سے وطن عزیز کا دفاع ناقابل تسخیر ہوا ہے جس کا سارا کریڈٹ افواج پاکستان کے سپہ سالار اور ان کے افسران و جوانوں کا جاتا ہے اس قلعے سے ہم سرحد پار بہت دور افغان سرحدی چوکیوں کی حالات زار کا اندازہ بھی لگا چکے جن کے بارے میں امریکی دعویٰ ہے کہ اس نے افغان فورسز کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیئے کھربوں ڈالرز خرچ کیئے ہیں،افغان فورسز کی چیک پوسٹیں تعداد میں بہت کم اور زبوں حالی کا شکار تھیں جبکہ افواج پاکستان نے اپنے وسائل سے 1100فٹ کی بلندی پر وہ جدت لے آئی جہان جدید ترین ٹیکنالوجی اور مالی وسائل سے مالا مال امریکی اتحاد نہ پہنچ سکا،امریکہ بہادر تعصب کی عینک آتا ر کے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کامیابیوں کو دیکھے تو اسے کھبی بھی ”ڈومور“ کہنے کی ضرورت پیش نہ آئے،امریکہ اگر افغانستان کو محفوظ بنانا چاہتا ہے تو اسے بغیر کسی عذر کے پاکستان کی مدد کو دوڑا آنا چاہے،پاکستان اپنے محدود وسائل سے پاک افغان طویل ترین سرحد پر باڑ کی تنصیب کر رہا ہے،اگر افغانستان میں امن امریکی ترجیحات میں شامل ہے تو امریکہ کو نہ صرف اس منصوبے کی حمایت کرنی چاہیے بلکہ اس میں شامل ہو نا چاہیے،افواج پاکستان نے تو چپے چپے پہ وطن عزیز کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا ہے اس میں ہزاروں شہداء کی جانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔

پاک افغان بارڈر سے اسی MI17پر ایرو ڈوم میران شاہ لیجایا گیا،میران شاہ جانے سے قبل ہمارے خدشات یہی تھے کہ دنیا کے خطرناک ترین علاقے میں جا رہے ہیں جہاں صرف خوف و وحشت ہو گی مگر اس کے برعکس میران شاہ میں تو زندگی رواں دواں تھی جسے ہم کھنڈرات میں تبدیل تباہ حال میران شاہ سمجھ رہے تھے وہاں ہر جانب ہریالی بتا رہی تھی کہ زندگی لوٹ آئی ہے،فصلیں کاشت ہیں باغات آباد ہیں،کمانڈنگ آفیسر میران شاہ ٹاسک فورس نے ہمارا استقبال کیا اور سیون ڈویژن کے ہیڈکواٹرز لیجاتے ہوے ہلکی پھلکی بریفنگ بھی دے ڈالی،میران شاہ کنٹونمنٹ میں جگہ جگہ ہم نے شجر کاری دیکھی،ہمیں بتایا گیا کہ بڑی تعداد میں یہاں شجر کاری کی گئی ہے،باغات لگائے گئے ہیں،400کے لگ بھگ چیڑ کے درخت ایسے افسران و جوانوں نے لگائے ہیں جو اپنی ڈیوٹی مکمل کرکے دوسری جگہوں پر جا چکے تھے،

پاک افغان طویل سرحد پر باڑ کی تنصیب معمولی چیلنج نہیں تھا تاہم افواج پاکستان نے جس جانفشائی سے اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیئے کوشاں ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے،فغانستان میں امن قائم کرنے کے زبانی دعوئے کرنے والی قوتوں کے لیئے پاکستان کی جانب سے یہ ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان سرحد پار نقل و حرکت کو کنٹرول کرنے کے لیئے صرف زبانی جمع خرچ سے کام نہیں لے رہا بلکہ عملی طور پر ایسا کام کر رہا ہے جس سے غیر قانونی آمد و رفت کی مکمل طور پر روک تھام ہو سکے گئی،بارڈر مینجمنٹ سسٹم سے سرحد آر پار جانے والوں کا مکمل ڈیٹا محفوظ ہو گا،اس عظیم الشان منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کو شاید خوف ہے کہ پاکستان نے اپنی سرحد کو مکمل محفوظ بنا لیا تو الزام تراشی کے لیئے کوئی راستہ نہیں ملے گا،شمالی وزیرستان میں غلام خان کراسنگ پوائنٹ وہ جگہ ہے جہاں سے50فیصد سمگلنگ ہوتی تھی جبکہ دہشت گردوں کو 20فیصد فنڈنگ اس راستے سے ملتی تھی،افواج پاکستان نے غلام خان کراسنگ پوائنٹ کو محفوظ بنانے کے لیئے غلام خان ٹرمینل بنایا ہے جسے رواں ماہ تک کھول دیا جائیگا،غلام خان ٹرمینل مستقبل میں پاکستان کا معاشی جنکشن ثابت ہو سکتا ہے جہاں سے افغانستان،سینٹرل ایشاء سمیت روس تک جبکہ دوسری جانب گوادر تک معاشی روٹ پاکستانی معشیت کے لیئے ایک نیا گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے،ابتدائی تخمینہ کے مطابق غلام خان ٹرمینل سے روازنہ پانچ سو ٹرکوں تک کی تجارت ممکن ہو گی،شمالی وزیر ستان میں سماجی،اقتصادی ترقی کے شعبوں میں فاٹا سیکرٹریٹ نے پاک فوج کے فنڈز سے متعدد منصوبے مکمل کیئے ہیں،آپریش ضرب عضب کے دوران شمالی وزیر ستان ایجنسی میں 237ٹھکانے تباہ کیئے گے،دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کے دوران سینکڑوں فوجی جوانوں و افسران نے جانوں کے نذرانے پیش کیئے،ایسے افسران سے ملاقات بھی ہوئی جن کے جسموں پر اب بھی گولیوں کے نشان ہیں مگر وہ مادر وطن کے دفاع کے لیئے اب بھی پرعزم ہیں،ایسے ایسے افسران و جوان ہیں جو کہ دوسری اور تیسری ٹرم میں یہاں فرائض انجام دے رہے ہیں،وہ کن حالات میں دفاع وطن کے لیئے سخت موسموں کا مقابلہ کر رہے ہیں جو شاید مخملیں کمبلوں والے نہ جان سکیں،میران شاہ میں تعمیر و ترقی کا نیا باب کھلا ہے،میران شاہ کے تعلیمی اداروں،کھیل کے میدانوں میں جا کے یہ اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا کہ یہ وہی میران شاہ ہے جہاں دہشت گردوں کی گولیوں کی ترتراہٹ اور وحشی قہقے بلند ہوتے تھے جہاں انسانی سروں سے فٹبال کھیلا جا تا ہے،یونس خان سپوڑٹس کمپلکس ہو یا آرمی پبلک سکول،سول ہسپتال ہو یا لہلاتے کھیت ہر طرف حقیقی تبدیلی ہے، میران شاہ میں سیون ڈویژن کے ہیڈ کواٹر پہنچنے پر جے سی او سیون ڈویژن میجر جنرل حسن اظہر حیات،کمانڈنٹ میران شاہ ٹاسک فورس اور دیگر افسران نے خیر مقدم کیا۔

دورے کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا گیا کہ شمالی وزیر ستان کا علاقہ میران شاہ دہشت گردوں کا گڑھ قرار دیا جاتا تھا،افواج پاکستان نے جانوں کا نذرانہ دے کر اس علاقے کو امن کا گہوارہ بنا دیا 2611کلومیٹر طویل پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے، اس منصوبے پر کل 56 ارب روپے لاگت آئے گی، اب تک باجوڑ، مہمند، خیبر، شمالیہ وزیر ستان اور جنوبی وزیر ستان کے 160کلومیٹر کے علاقے میں باڑ لگانے کا کام مکمل ہو چکا ہے، باڑ اور قلعوں کی ٹیکنیکل سرویلنس کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں،بریفنگ میں بتایا گیا کہ پورے بارڈر پر نگرانی کے لیے 750بارڈر قلعے اور پوسٹیں تعمیر کی جانی ہیں جن میں سے140مکمل ہیں جبکہ15 اس وقت زیر تعمیر ہیں، باڑ کی تنصیب سے غیر قانونی نقل و حرکت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے، جبکہ یہ کام دسمبر 2019 میں مکمل کر نے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک کو محفوظ بنانے کے لیئے انتہائی سخت موسم میں بھی11500فٹ بلندی تک پوسٹیں تعمیر کی گئیں،پاکستان بارڈر کی نگرانی کے حوالے سے نہایت سنجیدہ ہے یہی وجہ ہے ہر ڈیڑھ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ایک قلعہ تعمیر کیا جا رہا ہے جکبہ ان کے درمیان چھوٹی چوکیوں کا قیام اس کے علاوہ ہے،

اس کے مقابلے میں افغانستان میں ان پوسٹوں کی تعداد پاکستان کے مقابلے میں ہے، یہی وجہ ہے کہ اس جانب سے دہشت گرد بارڈر کراس کرنے کے واقعات سامنے آتے ہیں، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے تحت کاروائیاں کرتے ہوئے دہشت گردوں سے شمالی وزیر ستان کو محفوظ بنا دیا گیا،یہی وجہ ہے کہ 90فیصد آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو واپس ہو چکے ہیں،ایجنسی میں کوئی نو گو ایریاز نہیں رہا،مقامی آبادی کی مکمل بحالی کا عمل جاری ہے 284سکولوں میں سے 169شمالی وزیر ستان میں بنائے گے جبکہ چھ آرمی پبلک سکول382واٹر سپلائی سکیمیں،سٹیٹ آف آرٹ سویٹ ہوم سمیت خواتین کے ووکشینل ٹرنینگ سینٹر تعمیر ہوئے ہیں،پولیو ویکسنیشن سو فیصد کی گئی ہے، شمالی وزیرستان کے نوجوان اب ملک کی بہترین تعلیمی درسگاہوں میں عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیم حاصل کرنے میں مگن ہیں،شمالی وزیر ستان کے درجنوں نوجوان پی ایم اے کاکول میں زیر تربیت ہیں،پاک فوج نے ٹنل فارمنگ ،فش فارمنگ،شجرکاری،کھجوروں کے پروسننگ پلانٹس لگانے میں تکنیکی معاونت فراہم کی جس سے مقامی آبادی کے روزگار کے وسائل میں اضافہ ہو۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاک افغان بارڈر پر 16 نوٹیفائیڈ روٹس کے علاوہ سینکڑوں ان نوٹیفائیڈ روٹس موجود ہیں، اب تک 2 نوٹیفائیڈ بارڈر کراسنگ روٹس جو چمن اور تورخم پر واقعہ ہیں کو بائیومیٹرک شناخت سسٹم سے لیس کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر دو روٹس غلام خان اور کارلاچی کو اس سسٹم سے لیس کرنے کا عمل جاری ہے۔جبکہ باقی روٹس کو بھی وقت کے ساتھ ساتھ تیار کیا جا ئے گا، اس کے لیے 73 ایف سی ونگز تشکیل دے جا نے ہیں، جن میں سے 29 ونگز تشکیل دے جا چکے ہیں جبکہ مزید 14 ونگز جلد قائم کر دیے جائیں گے ہیں۔

جے او سی میران شاہ نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میران شاہ معاشی جنکشن ثابت ہو گا،گوادر سے سینٹرل ایشاء اور پھر ماسکو تک یہ مختصر روٹ ہے بہترین روڈ نیٹ ورک بنایا جا رہا ہے،شمالی وزیرستان کی رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں،سیاحت کو فروغ ملا،کھیل کے میدان آباد ہو گے ہیں،مقامی آبادی کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے یہ تاثر قطعی غلط ہے کہ مقامی آبادی کو ہماری وجہ سے مسائل کا سامنا ہے،افواج پاکستان سے شمالی وزیر ستان کے لوگ کتنی محبت کرتے ہیں یہ ان لوگوں سے پوچھا جائے منفی تاثر پھیلانے کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ میر علی میں ایک گھر میں گرنیڈ پھٹنے سے ایک بچہ جاں بحق اور ایک زخمی ہوا جبکہ میڈیا پر رپورٹ ہوا کہ باردوی سرنگ پھٹنے سے یہ بچہ جان بحق ہوا،سول معاملات پولٹیکل ایجنٹ حل کرتے ہیں اس میں ہماری کوئی مداخلت نہیں،میران شاہ بازار کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق بنایا ہے،قبائلی عوام محب وطن شہری ہیں،فاٹا سیکرٹریٹ کے تعاون سے علاقے کو معاشی طور پرمستحکم کیا جا رہا ہے،اس موقع پر صحافیوں کو میران شاہ بازار کا دورہ بھی کرایا گیا اس دورے کے دوران ایسی جدید ترین مارکیٹیں بھی دیکھنے کو ملی ہیں جو شاید وفاقی دارلحکومت کی سپر مارکیٹ سے زیادہ بہتر اور فن تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہیں،شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں ایسی تبدیلیاں رونماء ہو چکی ہیں جن کو ایک آرٹیکل میں احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں جس کا تمام تر کریڈٹ افواج پاکستان کے سپہ سالا ر،افسران اور جری جوانوں،شہداء اور غازیوں کو جاتا ہے جنہوں نے اپنے آپ کو دشمن کی گولیوں کے سامنے کرتے ہوئے وطن عزیز کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا،

سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے نئے سال کے موقع پر اپنے پیغام میں اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ ایک یاد گار سال اختتام پذیر ہونے کے بعد سال2018 انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں کئی داخلی و خارجی چینلجز درپیش ہونگے سال نو کے نئے چینلجز کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں ایک اور نیا سال نئے اہداف اور مقابلوں کے ساتھ آن پہنچا ہے پاک فوج ان اندرونی و بیرونی اور غیر معمولی چینلجز کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے،پاک فوج مشکلات اور مساءئل کو چیلنج کے طور پر لیتی ہے اورانہیں حاصل کرنے کے لیئے اپنی تمام تر پیشہ ورانہ مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے ان چینلجز کو مواقعوں میں تبدیل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے،ہم نے اہداف کا ایک حصہ طے کر لیا اور نشاء اللہ باقی کا کام بھی متحد ہو کر سرنجام دینگے دنیا کی کوئی بھی طاقت پاکستان کے عزم اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتی انشاء اللہ سال2018پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کا سال ہو گا۔۔

دہشت گردی کا مرکز یادگاری کمپاونڈ میں تبدیل
شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں دہشت گردوں کے تربیتی اور اسلحہ سازی کے مرکز کو پاک فوج نے یادگاری کمپاونڈ بنا دیا،مٹی سے بنے اس کمپاونڈ کی تزئین و آرائش کرکے یہاں طالبان دور کے ماحول کو اجاگر کرنے کے علاوہ ان کے طرز زندگی کے حوالے سے بھی معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے،جسے لوگوں کے مشاہدے کے لیئے کھول دیا گیا ہے یہاں طالبان کی باقیات کو دیکھ کر ان کی سرگرمیوں اور ان کی حیوانیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے،بظاہر تربیتی مرکز نظر آنے والی اس عمارت کے نیچے طویل سرنگیں تھیں جہاں طالبان قیادت اپنے مکروہ کھیل کی انجام دہی میں مصروف رہتی،یہ کمپاونڈ خطرناک دھماکہ خیز ہتھیاروں اور آتشین اسلحہ کی تیاری کا مراکز کے علاوہ خودکش حملہ آوروں کا تربیتی مرکز،طالبان کمانڈروں حجروں، جدیدمواصلاتی سینٹر،میڈیا مانیٹرنگ سسٹم،آلات،تہہ خانے میں ایک جیل،ایک قتل گاہ جہاں انسانوں کو ذبحہ کیا جاتا تھا پر مشتمل ہے، دہشت گردوں سے پکڑے گئے ملکی و غیر ملکی اسلحہ میں ہزاروں کی تعداد میں بندوقیں،دور تک مار کرنے والی مشین گنیں،لاکھوں گولیاں،راکٹ لانچرز اور دیگر ساز و سامان شامل ہے،جب کہ طالبان سے برآمد کرتا بڑی تعداد میں بھارتی کرنسی سمیت غیر ملکی کرنسی بھی نمائش کے لیئے موجود ہے،طالبان سے قبضے میں لی گئی نیٹو کی گاڑی بھی مرکز میں کھڑی ہے،پاک فوج نے دہشت گردوں کے ایسے تین سو سے زائد کمپاونڈ تباہ کیے ہیں جو کہ جان جوکھوں میں ڈالنے والا کام ہے اس کامیابی میں سینکروں فوجی افسران و جوانوں نے گولیاں اپنے جسموں کی زینت بنائیں،کمپاونڈ میں ایک ایسا واٹر ٹینک بھی ہے جس کے نیچے طالبان نے اپنا مورچہ بنا رکھا تھا،سرچ آپریش کے دوران بظاہر پانی کی ٹینکی نظر آتی تھی جسے نظر انداز کر دیا جاتا تھا تاہم اس ٹینکی کے نیچے مورچے میں بیٹھے طالبان ٹینکی کو کھسکا کے فورسز پر جوابی وار کرتے تھے جس سے متعدد جانیں وطن کی مٹی پر قربان ہوئیں۔۔

دہشت گردوں کی جنت میران شاہ
پاک فوج کے شمالی وزیرستان جانے سے قبل شمالی وزیرستان بالعموم اور میران شاہ بالخصوص لاقانونیت کا گڑھ سمجھا جاتا تھا جہاں طالبان کی سکہ شاہی تھی دشمن ملک کی ایجنسیوں نے اپنے پنجے گاڑ رکھے تھے،ظلم و بربریت کی ایسی داستانیں رقم کی گئیں کہ سننے سے رونگٹے کھڑے ہا جاتے تھے،ملک کے طول و عرض میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے شمالی وزیرستان سے جا ملتے تھے پہاڑی پہچ و خم دہشت گردوں کے لیئے محفوظ ٹھکانوں میں تبدیل ہو چکیں تھیں سرحد آر پار آزادنہ نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی ایسے میں پاک فوج نے اللہ تعالی ٰ کی غیبی مدد پر اکتفاء کرتے ہوئے اس علاقے کو ملک و انسانیت دشمنوں سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا،اندرون ملک و بیرون ملک میں اس فیصلے کو پاکستان کا پاگل پن قرار دیا جاتا تھا لیکن الحمد اللہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرنے والوں نے بظاہر ناممکن نظر آنے والے کام کو ممکن کر دکھایا،آج میران شاہ میں امن کے نغمے گائے جا رہے ہیں جن کا سہرا پاک فوج کے سر ہے،شمالی وزیرستان کے شہری آج فوج سے واپس نہ جانے کی گارنٹی مانگ رہے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ آج ان کی جان و مال،عزت و آبرو محفوظ ہے۔سلام پاک فوج

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں