شاہین پاکستان:ائرمارشل اصغر خان مرحوم ایک عہد ساز شخصیت
اصغر خان جنوری 1921 کو کشمیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بریگیڈئر رحمت اللہ خان کا تعلق شمالی وزیرستان کی وادی تیرہ سے تھا جو برطانوی فوج کیلئے کشمیر میں ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔قیام پاکستان کے بعد اصغر خان خاندان سمیت ایبٹ آباد منتقل ہوئے جہاں انہوں نے مستقل سکونت اختیار کی اور ان کے چھوٹے بھائی کے علاوہ تمام بھائیوں نے پاکستان آرمڈ فورسز میں خدمات انجام دیں۔

اصغر خان نے 1939 میں انڈین آرمی میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور 1940 میں وہ رائل انڈین ایئر فورس میں شامل ہوئے، اصغر خان نے آراے ایف اسٹاف کالج بریکنیل لندن سے گریجویشن کیا۔بعدازاں امپیریل ڈیفنس کالج سے پوسٹ گریجویٹ ڈگری حاصل کی 1944 میں برما میں فلائٹ کمانڈررہے اور اس دوران وہاں جنگ میں بھی حصہ لیا 1945 میں اسکوارڈن لیڈر بنے سال 1946میں برطانیہ میں جیٹ طیارے اڑانے کی تربیت حاصل کی۔



انہوں نے 45-1944 میں برما مہم میں کمانڈ کی۔قیام پاکستان کے بعد 1947 میں ہی اصغر خان پاکستان ایئر فورس کے پہلے کمانڈنٹ بنے اور 1950 میں انہیں پاک فضائیہ کے پہلے ایئرآپریشن کے ڈائریکٹر جنرل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔1957 میں اصغر خان پاک فضائیہ کے پہلے مقامی کمانڈر ان چیف بنے، اصغر خان کو دوران ملازمت ہلال قائداعظم اور ہلال پاکستان جیسے اعزازات سے نوازا گیا۔قائداعظم کی پاکستان آمد پرائر مارشل اصغر خان کو رسالپور میں ان کا خیرمقدم کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔۔

اصغر خان انتہائی ایماندار اور بہادر شخصیت تھے،قومی دفاع اور پاکستان ایئر فورس کے لیے قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی یہ خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
ائر مارشل اصغر خان نے پاک فضائیہ کو جدید خطوط پر استوارکیا،جس کی بدولت 1965کی پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملایا،اسی لیے ائر مارشل اصغر خان کو جدید پاک فضائیہ کا بانی بھی کہا جاتا ہے،محنت و لگن پر یقین رکھنے والے ائر مارشل اصغر خان کی بہترین لیڈر شپ کی بدولت پاک فضائیہ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن پر بھاری ثابت ہوئی۔

اصغر خان ایک عظیم سپاہی تھے اور پاک فضائیہ کی مضبوط بنیاد رکھنے کے لئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،انہوں نے جانفشانی اور بہادری سے نوزائیدہ ایئرفورس کی قیادت کی، قائدانہ صلاحیتوں سے پاک فضائیہ کو جدید فضائی قوت بنانے میں اہم کردار ادا کیا، اصغر خان اعلیٰ کردار، غیرمعمولی پیشہ ورانہ صلاحیت اور غیر متزلزل عزم کے پیکر تھے۔

جولائی 1965میں پاک فضائیہ سے سبکدوش ہونے کے بعد ائر مارشل اصغر خان نے سیاست میں قدم رکھا اور 1970میں تحریک استقلال کے نام سے اپنی جماعت کی بنیاد رکھی،اصغر خان نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ان کے خلاف تحریک بھی چلائی۔ان کی یہ جماعت پاکستانی سیاست میں سکول کا درجہ رکھتی ہے جس سے بڑے سیاسی نام نکلے جن میں میاں نواز شریف، شیخ رشید، جاوید ہاشمی، خورشیدِ قصوری، اکبر بگٹی، عابدہ حسین، فخر امام جیسے کئی نام شامل ہیں۔ 70کی دہائی میں سیاسی عروج پانے اور بھٹو مخالف رہنما کے طور پر عوامی پذیرائی پانے والے اصغر خان ضیاء مارشل لاء میں پانچ سال تک نظر بند رہے. سیاسی میدان میں بھی ان کی اصول پسندی، دیانت اور شرافت کے حوالے سے جانا جاتا ہے. ہر چند کہ ائیر مارشل اصغر خان سراپا فوجی تھے وہیں وہ واحد سیاستدان تھے جس نے چار فوجی جرنیلوں یعنی ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کی آمریت کے خلاف جدوجہد کی۔

ائر مارشل (ر) اصغر خان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے سیاست دانوں کی رقوم کا معاملہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ تک پہنچایا،ساری زندگی آہین و قانون کی بالادستی،انسانی حقوق کے احترام کے لیئے کام کرتے رہے۔ائیر مارشل محمد اصغر خان کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں جن میں دی فرسٹ راونڈ، پاکستان ایٹ دی کراس روڈ، جنرلز ان پولیٹکس، دی لائٹر سایئڈ آف پاور گیمز، وی ہیو لرنٹ نتھنگ فرام ہسٹری، مائی پولیٹیکل اسٹرگل اور مائیل اسٹونز ان اے پولیٹیکل جرنی کے نام سرفہرست ہیں۔ ان میں سے بعض کتابوں کے اردو ترجمے بھی ہوچکے ہیں.

اصغر خان 97برس کی عمر میں 5 جنوری 2018کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے انہیں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ نواں شہر ایبٹ آباد ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔