محمد جمیل ہیڈ کانسٹیبل اسلام آباد پولیس سے میری ملاقات 2013میں ہوئی جب میری پوسٹنگ اکنامک افئیر ڈویژن میں ہوئی تھی ۔ انکا جاندار سلوٹ اور روزانہ ہلکی پھلکی گپ شپ اتنی اچھی تھی کہ جب میری پوسٹنگ 2014وزارت پانی و بجلی میں ہوئی تو ایس ایس پی سیکورٹی سے خاص کہہ کر انکو Aبلاک میں تعینات کر وایا۔ ان کو کبھی بھی میں نے غمزدہ نہیں دیکھا ۔ اکثر میں ان سے پوچھتا تھا کہ جمیل صاحب آپریشن سائڈ پر کیوں نہیں جاتے تو مسکرا کر کہتے تھے کہ سر میں نے کسی کی بدعا نہیں لینی ۔

جب میری تعیناتی وزارت داخلہ میں ہوئی تو بہت خوش تھے جب بھی میں Aبلاک جاتا تھا دوسری منزل تک ساتھ جاتے تھے میں اکثر تنگ کرتا تھا کہ جمیل صاحب آپ کو وزارت داخلہ Rبلاک بلاتے ہیں ۔ وہ کہتے کہ سر کیوں مجھے سولی پر چڑھا رہے ہیں
پرسوں کی بات ہے میں پیدل ہی A بلاک گیا حسب معمول جمیل صاحب بے گرمجوشی سے ریسیو کیا اور لفٹ میں بمعہ ابرار دوسری منزل تک چھوڑا ۔ واپسی پر علی حسنین کے ساتھ سیڑھیوں سے آرہا تھا تو پھر تنگ کیا کہ جمیل صاحب آپ ادھر آئیں میری طرف ۔ جمیل صاحب نے کہا کر سر بس ٹھیک ہے کر لیں میرا تبادلہ ۔ میں نے بھی فورا میرے بیچ میٹ ڈاکٹر نوید عاطف جو کہ انکا ایس ایس پی سیکیورٹی ہے کو فون ملایااور بات شروع کردی ۔ میرے دماغ میں شرارت تھی کہ فون پر انکا احوال پوچھ لونگا کیونکہ انکی فیملی کو کرونا ہوا تھا اور تھوڑا سا جمیل صاحب بھی تنگ ہو جائیں گے ۔ میری ادھر ریسپشن پر ہی کھڑا ہو گیا ساتھ میں علی حسنین ، عدنان عباسی اور شفاقت بھی آگئے ابرار بھی تماشا دیکھ رہے تھے جمیل صاحب کے رنگ اڑے تھے اور ایک دو سلوٹ بھی لگا بیٹھے ۔ جب میں نے پوچھ گچھ کے گفتگو ختم کر لی تو انکی جان میں جان آئی اور حسب معمول مجھے اور میرے بچوں کو دعائیں دینے لگے ۔
آج جب میں آفس سے چھٹی کرکے آرہا تھا تو وزارت داخلہ میں موجود پولیس اہلکار کے موبائیل میں انکی تصویر دیکھی میرے پوچھنے پر بتایا کہ آج ایک حادثے میں شہید ہو گئے ہیں
کافی دیر تک مجھے یقین نہیں آیا
اب کس کو تنگ کریں گے A بلاک جا کر اور کون اتنا محبت بھرا سلوٹ دے گا ۔ الللہ تعالی جمیل صاحب کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین
نوٹ:ظفر خان المعروف ظفریاب بھائی اس وقت وزارت داخلہ میں ڈائریکٹر جنرل میڈیا کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں قبل ازیں وزارت پانی و بجلی میں فرائض سر انجام دیتے رہے۔جمیل شہید کے حوالے سے اج جب انکو شہادت کی خبر ملی تو اپنی وال پہ یہ تحریر لکھی جسے آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔۔