ایبٹ آباد کی تحصیل لورہ ثقافتی سیاحتی اور سیاسی اعتبار سے نہ صرف اھمیت کی حامل ھے بلکہ ضلع ایبٹ آباد کو اسلام آباد سے جوڑنے کا واحد بارڈر بھی رکھتی ھے ضرورت اس امر کی ھے کہ نئی نسل کو اس خطّے کے تاریخی پس منظر اور شخصیات سے آگاھی ضرور ھونی چاھیئے ۔۔۔چھ یونین کونسلز اور لاتعداد قصبوں اور دیہاتوں پر مشتمل یہ خطّہ بیک وقت پہاڑی میدانی زرعی معدنی اور سرسبز زرخیزی سے مالا مال خطہء ارض ھے ۔۔۔سرکل لورہ کے نام سے مشہور اس خطّے کو تحصیل لورہ میں بدلنے کی خواھش اس علاقے کے ھر باشعور فرد نے کی اور 2013 سے 2018 کی درمیانی مدّت میں اس وقت کے PTI کے MPA سردار ادریس نےاس خواب کو تعبیر سے بدل کر اھلیان لورہ کی برسوں پرانی خواھش کو پورا کردیا ۔۔۔

تاریخ میں جب کبھی بھی تحصیل لورہ کی بات کی جائیگی تو لورہ کے مقامی بیشمار افراد کی محنتوں اور بھاگ دوڑ کے زکر کے بغیر بات ادھوری ھوگی جن میں سے اکثر بزرگ ھستیاں تو لورہ کو تحصیل میں بدلنے کی خواھش کو اپنی زندگی میں پورا ھوتا دیکھے بغیر منوں مٹّی تلے جا بسے۔ ھم اھلیانِ لورہ ان محسن بزرگوں کے بلند اخروی درجات کے لیئے ھمیشہ دعا گو رھیں گے ۔۔۔سرکل لورہ میں عوامی فلاح کی بات سردار حاکم خان عباسی کے دور سے شروع ھوتی ھے جو خان بہادر محمد اکبر خان عباسی ، ایوب خان عباسی اور بعد ازاں حمید خان عباسی سے گزرتے ھوئے ان کے خانوادے بلال حمید خان ( سابق ناظم UC لورہ ) تک آن پہنچی ۔۔۔دور نظامت ھو یا قصرِ اقتدار تک دسترس ھو اس خاندان کی خدمات کا سلسلہ اور روایت یہ رھی ھے کہ تعمیر و ترقی کے کام کا آغاز لورہ کی دیگر معزّز برادریوں کے گھروں اور سیاسی مخالفین کی گلیوں سے پہلے شروع ھو ۔۔۔

لورہ کے یہ مرحومین بزرگ خان لورہ کی دوسری پہچان ھیں اور سیاسی و علاقائی اعتبار سے سرکل / تحصیل لورہ کے وارثین یا زمہ دار کے طور پر تاریخ میں محفوظ ھوچکے ھیں ۔۔۔سردار حمید خان عباسی کے انتقال کے بعد ان کے نو عمر صاحبزادے بلال حمید نے کم عمری میں اس اھم اور بھاری زمہ داری کو خندہ پیشانی اور بہادری سے اٹھانے اور قائم رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور حتّی الامکان اس وقت تک ادا کرھے ھیں ۔۔۔

آج بھی تحصیل لورہ کے طول وعرض میں ھونے والے ھر طرح کے سماجی سیاسی اور علاقائی مسائل کا حل ھو یا افراد کے مابین باھمی اختلافات کے فیصلے ھوں یا پھر شادی خوشی اور غمی کی تقریبات ھوں سردار حمید خان کا خاندان اور ان کے فرزندِ ارجمند سردار بلال حمید خان پیش پیش نظر آتے ھیں اور بلال حمید عباسی نے بلاشبہ اپنے بزرگوں کا ورثہ سرداری کی اس پَگ کو خوب نبھایا ۔۔۔آئندہ بلدیاتی الیکشن میں پہلی بار تحصیل لورہ کے تحصیل ناظم کے لیئے عوامی حق رائے دھی کا موقع قریب ھے جس کے لیئے عوام کے ذھن میں بدرجہ اتم یہ خواھش اور یقین موجود ھے کہ بلال حمید عباسی اھلیان لورہ کے سنجیدہ اور سینیئر افراد اور طبقات کی جانب سے اس میدانِ میں اتریں گے ۔۔۔ھم بلال حمید خان عباسی کو صرف اس بناء پر تحصیل ناظم بننے کے لیئے اصرار نہی کرتے کہ ھمارا یا ان کا تعلق تحریک انصاف سے ھےبلکہ وسیع تر عوامی مفاد اور اھلیانِ لورہ کی مختلف زاتی سیاسی وابستگیوں کے باوجود اکثریتی آبادی کا بھی یہ مطالبہ ھے کہ بلال حمید خان میدانِ سیاست میں تحصیل نظامت کی زمہ داری قبول کریں اور باقاعدہ انتخابات میں اترنے کا اعلان کریں تا کہ خدمات کے اس مساوی اور بِلا امتیاز سلسلے کو سیاسی حوالے سے بھی سپورٹ حاصل ھو ۔۔۔

بلال حمید عباسی واحد شخصیت ھیں جو لورہ میں موجود آبادی کے لحاظ سے لاتعداد چھوٹی بڑی برادریوں کی نہ صرف نمائندگی کرتے ھیں اور ان کے معاشرتی حقوق کے علمبردار ھیں بلکہ ان تمام برادیوں کا مکمل اعتماد بھی حاصل کیئے ھوئے ھیں ۔۔۔بلال حمید عباسی کی زاتی شخصیت کا یہ پہلو کبھی فروگزاشت نہی کیا جاسکتا کہ یہ نوجوان عزت دینے اور بدلے میں عزت لینے کے فارمولے کا قائل ھے ۔۔۔عوامی مسائل کے حل کے لیے ضلع ایبٹ آباد کی قیادت نے چاھے ناظم اعلی ھو یا بلدیات کا صوبائی وزیر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی ھو یا بیورو کریسی لورہ کا دورہ کرتے یا عوامی مسائل کے حل کے لیئے کوئی کچہری لگانا مقصد ھوتا تو بلال حمید خان صاحب کے گھر یا دفتر کا انتخاب ھی عمل میں لایا جاتا ۔۔۔
تحصیل لورہ کے اھم ترین خاندان کا فرد اور بیچلر آف سائنس کی ڈگری رکھنے کے باوجود یہ نوجوان معاشرے میں انتہائی سادہ طرز رھائش شائستہ کلام اور ھر عمر کے افراد کے ساتھ نرم انداز گفتگو کے ساتھ پیش آنے کی مستند گواھیاں رکھتا ھے ۔۔۔آباؤ اجداد کے دور سے اس گھر کا دسترخوان آج بھی مقامی اور غیر مقامی افراد کے لیئے دن اور رات آباد ھے ۔۔۔دور دراز سے آنے والے وفود ، سرکاری عملہ ، عام افراد اور جان پہچان اور تعارف کے بغیر لوگ اور مسافر حضرات آج بھی سالوں سے قائم اس قیام گاہ اور ڈھیڑی سے قیام و طعام کی روایتی سہولت سے مستفید ھوتے ھیں اور یہی ان کے ظرف ، کردار اور حسن اخلاق کی سب سے شاندار اور اعلی مثال ھے ۔۔۔
بلال حمید اپنے اوصافِ حسنہ اور اخلاق کی بدولت آج بھی کسرِ نفسی سے کام لیتے ھیں اور اپنے کسی بھی انتخاب کو اپنے حلقے کے لوگوں کا فیصلہ قرار دیتے ھیں ۔۔۔تحصیل لورہ کے قیام سے لے کر جو بھی علاقے میں ھونے والے دیگر ترقیاتی کاموں کی ایک لمبی فہرست ھے جو بلال حمید کے اثرورسوخ اور زاتی کوششوں کے باعث اھلیان لورہ کو ملے چیدہ چیدہ چند میگا پروجیکٹس میں لورہ کے اندر بچوں کے اسکولز سے لے کر اعلیٰ تعلیمی درسگاھوں کالجز کا قیام ، پانی کی بیشمار اسکیموں روڈز اور گلیوں کی تعمیر و مرمت صحت کے مراکز کی اپ گریڈیشنز شامل ھے جبکہ پانچ دس لاکھ کی بے شمار ترقیاتی اسکیموں کا زبانی حساب تک نہی کیا جاسکتا ۔۔۔تحریک انصاف ضلع ایبٹ آباد کے ارباب اختیار ریجنل صدر علی اصغر خان صاحب ،PK-36 کے MPA جناب نذیر عباسی صاحب اور دیگر تمام مقامی و غیر مقامی معزّز عہدیداران سے امید کی جاتی ھے کہ وہ محترم بلال حمید کے خاندان اور انکی زاتی خدمات کو یقیناً اپنی یاداشت میں رکھتے ھوئے عوامی اور علاقائی مفاد کو ترجیح دیں گے اور کوئی بھی غیر مقبول یا نیا تجربہ کرنے کے بجائے مشاورت کے سنت عمل کو ضرور اپنائیں گے جس میں نہ صرف علاقائی اطمینان کا عنصر ھوگا بلکہ تحریک انصاف کی کامیابی اور مجھ جیسے تحصیل لورہ کے ایک عام آدمی کی فلاح بھی شامل حال ھوگی ۔۔۔

خیر اندیش
تحصیل لورہ
اور لورہ کا عام آدمی