مقتول عدنان نے اہلیان ماڑی کو ایک لڑی میں پرو دیا, مرکزی ملزم کا اعتراف جرم, مزید گرفتاریاں متوقع

ماڑی(اصغر چوہدری)پولیس تھانہ ناڑہ کی کامیاب حکمت عملی ،ننھے فرشتے عدنان کے سفاک قاتل نے جوڈیشل مجسٹریٹ اول حویلیاں کی عدالت میں اپنے جرم کا اقرار کر لیا دوسری جانب سانحہ ماڑی کے دلخراش انکشافات نے اہلیان ماڑی کو ایک لڑی میں پرو دیا ،گرینڈ جرگہ میں ملزمان کی علاقہ بدری اور متاثرہ فیملی کی قانونی مدد کرنے کے عزم کا اعادہ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ 72 گھنٹوں سے تھانہ ناڑہ کی حدود ماڑی کے جنگل میں 10 سالہ بچے عدنان کے بیمانہ قتل نے اہلیان ایبٹ آباد کو بالعموم اور اہلیان تھانہ ناڑہ کو بالخصوص جنجھوڑ کے رکھ دیا ہے ۔ایس ایچ او تھانہ ناڑہ سردار بشیر خان کی قیادت میں پولیس ٹیم نے بروقت اندھے قتل کا سراغ لگاتے ہوئے ملزم کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ کیس کی تہہ تک پہنچتے ہوئے ملزم کو عدالت میں پیش بھی کر دیا ۔

ایس ایچ او ناڑہ سردار بشیر خان

جمعہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ درجہ اول حویلیاں جناب ملک ذیشان صاحب کی عدالت میں مرکزی ملزم طاہر نے بلا خوف و خطر اپنے جرم کا اقرار کرتے ہوئے وجہ بھی بتا دی ،مجسٹریٹ درجہ اول کی جانب سے بار بار دبائو کا پوچھے جانے کے باوجود ملزم نے اقرار کیا کہ وہ بغیر کسی خوف و دبائو کے اپنے جرم کا اقرار کر رہا ہے جس پر دفعہ 164 کے تحت ملزم کا بیان ریکارڈ کیا گیا ،ملزم نے اپنے تحریری بیان میں بھی جرم کا اقرار کیا ،عدالت میں ملزم نے مادری زبان ہندکو میں بیان دیا جسے ارود میں ٹرانسلیٹ کیا گیا بعدازاں ملزم نے اپنے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے نشانہ انگوٹھا بھی لگایا ۔ملزم کے اقبالی بیان میں ہوشرباء انکشافات بھی ہوئے ہیں جس میں ملزم نے اقرار کیا کہ ملزم یاسر کی ایماء پہ اسے نے یہ قتل کیا ہے ،ننھے عدنان کو گیند بال دینے کے بہانے جنگل میں بلایا اور اس کا سر پکڑ کے پھتر پہ مارتا رہا ،اپنے بیان میں ملزم نے اقرار کیا کہ عدنان کے قتل کے بعد عدنان کے چچا کو قتل کرنے کا بھی یاسر نے کہا تھا تاہم جو وجہ قتل بتائی گئی ہے وہ خاصی سنگین ہے اس لیئے سماجی اثرات کے باعث وول نیٹ ورک وہ وجوہات جاری کرنے سے قاصر ہے ۔پولیس تھانہ ناڑہ کی جانب سے انتہائی پروفیشنل انداز میں اس کیس کو ہینڈل کیا گیا گو کہ مقامی آبادی سخت اشتعال میں تھی اسی دوران ایس ایچ او ناڑہ سردار بشیر خان نے جرگے سے خطاب بھی کیا اور انہیں یقین بھی دلایا کہ افسران بالا لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہی لے رہے ہیں پولیس اپنی ذمہ داری پوری ایمانداری سے سر انجام دے گئی ۔

مرکزی ملزم محمد طاہر

دوسری جانب عمائدین علاقہ کا ایک گرینڈ جرگہ جمعہ کو جامع مسجد میں منعقد ہو اجس میں سردار عمران ،سردارخلیل احمد ،گل نواز احمد ،محمد ریاض ،محمد الیاس،محمد شوکت ،عبدالرحیم سمیت سینکروں کی تعداد میں گاوں کے مقامی افراد موجود تھے نوجوانوں نے ساری صورتحال سے بزرگوں کا آگاہ کرتے ہوئے فیصلے کا اختیار انہیں دے دیا ،عمائدین علاقہ نے متفقہ طور پر کیس کی پیروی کرنے ،متاثرہ فیملی کی قانونی و اخلاقی مدد اور ملزمان کی علاقہ بدری کے عزم کا اظہار کیا ،مقتول عدنان کی معصومیت کا ذکر کرتے ہوئے بعض عمائدین کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گے ،ایک مقرر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقتول عدنان کی کھلی آنکھیں ہم سے انصاف کی اپیل کر رہی ہیں ۔جرگہ میں کہا گیا کہ ایسا وقعہ ماڑی کیا پورے ہزارہ میں کہیں نہیں ہوا ہے ہمارے کاندھوں پہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،ہمیں ایسے عناصر کی بیخ کنی کے لیئے ایک موقف اپنانا ہوگا ۔علاوہ ازیں مقتول عدنان کی موت علاقہ بھر میں موضوع بحث ہے سوشل میڈیا پہ #Justicforadnanکا ٹرینڈ بھی بنایا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا صارفین اپنے اپنے انداز میں غم و غصے کا اظہار بھی کر رہے ہیں ۔دوسری جانب ضلعی پولیس انتظامیہ نے بھی اس کیس کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا اور بالخصوص پولیس تھانہ ناڑہ کی کارکردگی بھی مثالی دیکھنے کو ملی ہے یاسر نزیر سمیت تاہم قریں قیاس یہی ہے کہ ابھی مزید گرفتاریاں ہونگی ۔۔۔وول نیٹ ورک

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں