اسلام آباد (وول نیٹ ورک) تحریک صوبہ ہزارہ، تحریک صوبہ پوٹھوہاراور قبائل تحفظ موومنٹ کے راہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں بھی صوبے بنانے کی ضرورت ہے وہاں نئے صوبے ضرور بنائے جانے چاہیئں، ہزارہ اور پوٹھوار کو صوبے کی حیثیت دی جائے جبکہ فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی بجائے ایک الگ اور خودمختارصوبہ بنایا جائے کیونکہ فاٹا کا جبری انضمام کیا گیا اس میں ہماری مرضی شامل نہیں، ملک میں 12 صوبوں کا ہونا ضروری ہے، نئے صوبے بننے سے مہنگائی کم ہو گی جبکہ ملک ترقی کرے گا، صوبہ قبائلستان صوبہ ہزارہ صوبہ پوٹھوہار اور صوبہ سرائیکستان لیکر رہیں گے، نیشنل پریس کلب اسلام میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک صوبہ ہزارہ کے چیئرمین سردار گوہر زمان، چئیرمین تحریک صوبہ پوٹھوہارراجہ اعجاز اور جنرل سیکرٹری قبائل تحفظ موومنٹ داؤد شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ جہاں بھی صوبے بنانے کی ضرورت ہے وہاں نئے صوبے ضرور بنائے جانے چاہیئں، ہزارہ اور پوٹھوار کو صوبے کی حیثیت دی جائے جبکہ فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی بجائے ایک الگ اور خودمختارصوبہ بنایا جائے کیونکہ فاٹا کا جبری انضمام کیا گیا اس میں ہماری مرضی شامل نہیں، نئے صوبے بننے سے مہنگائی کم ہوگی ملک ترقی کرے گا، تحریک صوبہ ہزارہ کے چیئرمین سردار گوہر زمان کا کہنا تھا کہ ملک میں 12 صوبوں کا ہونا ضروری ہے اس لیے جلد سے جلد نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ ملک میں مہنگائی اور کرپشن پر قابو پایا جاسکے، اس حوقلے سے تینوں تحریکیں اکھٹی ہے اور اپنے مقصد کو حاصل کرنے تک اپنی جان بھی دیں گے، اب ہم اپنے اور بچوں کے مستقبل کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، اس موقع پر جنرل سیکرٹری قبائل تحفظ موومنٹ حاجی داود شاہ آفرید ی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت اور پر امن پاکستان کے لیے ہم نے مشترکہ اجلاس منعقد کیا ہے ، قبائل تحفظ موومنٹ کا موقف ہے کہ پاکستان سے قبل قبائل موجود تھے، ہم نے اس ملک کے لیے قربانی دی، ہمیں ایک غریب صوبے کی دم بنا دیا گیا ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، فاٹا کا جبری انضمام کیا گیا مگر اس میں ہماری مرضی شامل نہیں ، آج بھی قبائل میں امن قائم نہیں ہے ہمیں تخت پشاور کے ماتحت کرنے کی سازش کی گئی ہے ، فاٹا انضمام ایک مغربی ایجنڈا ہے ہمارا استحصال کیا گیا ہے ، ہم تخت پشاور سے آئینی اور قانونی بغاوت کا اعلان کرتے ہیں، ریاست پاکستان نے فاٹا کے حوالے سے جو تجاویز پیش کی تھیں ان پر کوئی عمل درآمد نہیں، ہم ایک لویہ جرگہ وزیرستان میں کرنا چاہتے تھے جس کی ہمیں اجازت نہیں دی گئی ، ہم پر امن پاکستانی شہری ہیں ہمارا حق ہے کہ ہم جہاں پر چاہیں جرگہ کر سکتے ہیں ، پاکستان افغانستان کے ساتھ معاملات اس نہج پر طے کرے کہ معاملہ حل ہو، لویہ جرگہ اس میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے ، بارڈر پر لگائی گئیں پابندیاں و نرم کی جائیں تاکہ ہم اپنے لوگوں سے مل سکیں، صوبہ قبائلستان صوبہ ہزارہ صوبہ پوٹھوہار اور صوبہ سرائیکستان لیکر رہیں گے، اس کیلئے مشترکہ ہیڈ آفس اسلام آباد میں بنائیں گے، چئیرمین تحریک صوبہ پوٹھوہارراجہ اعجازنے میڈیا کو بتایا کہ ہم گزشتہ دس سال سے صوبہ پوٹھوہار کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ آج کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ ہم صوبوں کے قیام کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھیں گے، انتظامی یونٹ زیادہ ہونے سے ترقی زیادہ ہو گی۔
