پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ کی حقیقی آزادی کے لیئے پاکستان بار کونسل،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن،ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یوجے) کا مشترکہ جہدوجد کا اعلان

اسلام آباد: پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ کی حقیقی آزادی کے لیئے پاکستان بار کونسل،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن،ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یوجے) کا مشترکہ جہدوجد کا اعلان،مجوزہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بل کو مسترد کردیا،پی ایف یو جے اور نیشنل پریس کلب سپریم کورٹ کے باہر دھرنے میں شرکت کرینگے جبکہ وکلاء تنظیمیں آزادی صحافت دھرنے میں شریک ہونگی۔بدھ کو نیشنل پریس کلب میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئر مین خوشدل خان،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی،ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی نسرین اظہر،پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی،آر آئی یو جے کی پریس فریڈیم دھرنا ایکشن کمیٹی کے چیئر مین افضل بٹ ،صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار راجہ زائد،بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے راحب خان بلیدی نے مشترکہ پریس کانفرس میں خطاب کیا۔اس موقع پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئر مین خوشدل خان نے کہا کہ حکومت کے ٹارگٹ دو ادارے ہیں، وکلاء اور صحافی،موجودہ حکومت ان دو اداروں سے خوفزدہ ہے،وکلاء اور صحافیوں کے ضمیر زندہ ہیں،نو ستمبر کو ملک بھر کے وکلا دھرنا دیں گے، ہم کسی جج کے خلاف نہیں ہیں، لیکن قوانین و ضوابط کو بائی پاس کرنے کے خلاف ہیں، ہم اپنی آواز ان محلات تک پہنچائیں گے جہاں ہمارے خلاف سازشیں بنتی ہیں،بارہ ستمبر کی ریلی میں ہم برادری کے ساتھ ہونگے اور تیرہ ستمبر کو ساتھ دھرنا دیں گے،پی ایم ڈی اے ہو یا صحافیوں کے حقوق کا معاملہ، ہمارے مطالبات ہمارے مطالبات ہیں اور ہم آپکے ساتھ کھڑے ہیں، تاریخ کو میڈیا کے احتجاج میں وکلاء شامل ہوں گے، ملک میں بنیادی حقوق کے تحفظ کیلیے آزاد میڈیا اور عدلیہ ناگزیر ہیں،جن ججوں کی کامیابی ریاستی اداروں کے کہنے پر ہوتی ہے ان سے کیا توقع رکھی جا سکتی ہے،محمد علی مظہر جو سینیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر تھے ان کو سپریم کورٹ لایا گیا،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو مستقل جج کی بجائے ایڈہاک جج لانے کا فیصلہ کیا گیا،کل 9 ستمبر کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے،ہم کسی شخصیت یا ادارے کیخلاف نہیں ہیں،بس ایک مطالبہ ہے تعیناتیاں میرٹ پر ہونی چاہیں،میڈیا کو دعوت دیتے ہیں کہ کل ہمارے دھرنا میں شرکت کریں۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی نے کہا کہ پاکستان میڈیا کنٹرول اتھارٹی کیخلاف وکلاء صحافیوں سے آگے کھڑے ہوں گے، پاکستان نے گزشتہ سالوں میں طالبان کی حمایت کے علاوہ کچھ نہیں کیا،ایسی پالیسیوں کی مزمت کرتے ہیں جن سے قوم کا فائدہ نہ ہویہ ملک جس کو اللہ نے سب کچھ دیا وہاں چالیس پچاس خاندان مسلط ہیں،جن لوگوں نے اس ملک کو بنایا تھا آج سب کچھ اسکے خلاف ہو رہا ہے،یہ میڈیا اور عدلیہ کو غلام بنانے کیلیے کوششیں کر رہے ہیں،ایسے ججوں کو سپریم کورٹ لا رہے ہیں جنہوں نے ڈکٹیٹرز کے حق میں فیصلے دہیے،ہم عدلیہ کو سینیارٹی کو لازمی قرار دینے سے متعلق انکے اپنے فیصلے یاد کروانا چاہتے ہیں،سپریم کورٹ کے سترہ ججز روز تین گھنٹے کام۔کر کے زیر التواء مقدمات کیسے نمٹائیں گے؟،ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی کرتے وقت دیانتداری اور مہارت کو مدنظر رکھا جانا چاہیے،کسی ادارے کو اتنی جرات نا ہو کہ عدالت میں مداخلت کرے،ہم میڈیا کو کنٹرول کرنے کیخلاف صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔چیئرمین ایکشن کمیٹی آر آئی یو جے افضل بٹ نے کہا کہ آج یہاں جمہوریت،شخصی آزادی اور آئین کی بالادستی کے لئے آواز اٹھانے والی تمام باڈیز موجود ہیں، آر آئی یو جے نے آزادی صحافت کے لئے 13ستمبر کو پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان بار کونسل،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن،ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان اور پی ایف یو جے کا اتحاد تاریخی ہوگا،میڈیا اتھارٹی کے زریعے ہماری آواز سلب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے خلاف ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جس دن صدر مملکت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرینگے ہم پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دینگے،ہمارے چار مطالبات ہیں اور ان مطالبات کی منظوری کے لیئے ہر قربانی دینے کے لیئے تیار ہیں،مہنگائی میں چار سو فیصد اضافہ ہوا جبکہ میڈیا ورکرز کی تنخواوں میں چالیس فیصد تک کٹوتی کی گئی،دس ہزار کے لگ بھگ ورکرز بے روزگار ہوئے،اینکرز کو سکرینوں سے غائب کیا گیا،12ستمبر کو ہم پریس فریڈیم ریلی لے کر پارلیمنٹ کے سامنے جائینگے،جہاں ہم رات گزاریں گے اور صبح صدر مملکت کے خطاب کے موقع پر ہم اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرائینگے،انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے نو ستمبر کو سپریم کورٹ کے باہر وکلا کے دھرنے میں انکے ساتھ موجود ہونگے، پی ڈی ایم اے کے خلاف آخری سانس تک لڑینگے۔مرکزی سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی نے کہا کہ پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار کونسل اور وکلا برادری کو جب بھی یاد کیا وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے، اس وقت جب صحافت پر بدترین پابندیاں ہیں، ہم سب متحد ہیں کہ جدوجہد مشترکہ ہو گی، وکلا برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور لیبر یونینز مل کر احتجاج کر رہی ہیں، حکومت اپنی مرضی کا کمیشن بنائے گا جو حکومت کی مرضی کے فیصلے کرے گا، پی ایم ڈی اے ایک ایسا کالا قانون ہے جس کو پی ایف یو جے کبھی پاس نہیں ہونے دے گی، ملک میں عدلیہ، صحافت آزاد نہیں ہو گی، آئین کی حکمرانی نہیں ہو گی تو اس میں ملک کا نقصان ہے، پی ایف یو جی پی ایم ڈی اے کے کالے قانون کو کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی۔صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار راجہ زائد نے کہا کہ آج ہمیں 2007کی تحریک یاد آ رہی ہے جب صحافی اور وکلاء ایک ساتھ کھڑے تھے،ملک بھر کے وکلاء آئین کی حکمرانی،میڈیا کی آزادی کے لیئے آر آئی یو جے کے ساتھ کھڑے ہیں،بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے راحب خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان بار کونسل صحافیوں کے ساتھ ہے، نو ستمبر کو ملک بھر کے وکلا سپریم کورٹ میں خلاف آئی اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج ہو گی،تمام صحافی برادری اور ایچ آر سی پی سے گذارش ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں،ملک کی تمام وکلا برادری پی ایم ڈی اے کو مسترد کرتی ہے۔نسرین اظہر نمائندہ ایچ آر سی پی نے کہا کہ غریب کے لئے کام کرنے والی سول سوسائٹی کی چار سو تنظیمیں بند کر دی ہیں، دو سو بحال کی ہی ہیں لیکن بہت کڑی شرائط رکھ دی ہیں، سچ کہوں تو مجھے تو جنرل ضیا کے دور کا مارشل لا یاد دلا دیا ہے،سمجھ ہی نہیں آتا کہ یہ حکومت کا قسم کا ملک چاہتی ہے جہاں کوئی اختلافی آوا نہ ہو،اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ان حکمرانوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں