خیبر پختونخوا میں تعلیمی بورڈز کے نتائج میں طلبہ کے ریکارڈ توڑ نمبرز لینے نے معاملہ مشکوک بنا دیا

پشاور(وول سپیشل) صوبائی حکومت نے سالانہ امتحانات میں ریکارڈ توڑ نمبرز لینے پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سالانہ امتحانات میں کورڈ19کی وجہ سے طلبہ پہلے ہی سکولوں و کالجوں سے باہرتھے تاہم جن مضامین کے ان سے امتحانات لیئے گئے ہیں ان سمیت مارکننگ میں ماضی کے تمام ریکارڈز کو توڑا گیا ہے ۔اے ون گریڈ لینے والوں کی تعداد میں ویسے بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ دوسری جانب حیرت انگیز طور پر بعض طلبہ و طالبات نے گیارہ سو میں سو فیصد نتائج دیتے ہوئے گیارہ سو نمبرز حاصل کیئے ۔ذرائع کے مطابق نجی تعلیمی اداروں کو اے پلس گریڈز جبکہ سرکاری اسکولوں اور کالجوں کے طلبا کو 1100 میں سے 400 اور 500 کے درمیان نمبرز دیے گئے۔ جس سے یہ معاملہ مزید مشکوک ہو گیا ہے جس پر صوبائی حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے
آٹھ رکنی انکوائری کمیٹی قائم کر دی ہے۔

صوبائی محکمہ تعلیم کا کہنا ہےکہ 1100 میں سے 1090 سے زیادہ نمبرز لینے والے طلبہ کے پیپرز دوبارہ چیک کیے جائیں گے اور ان کا موجودہ اور پچھلا مارکس ریکارڈ بھی چیک کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں