اسلام آباد(اصغر چوہدری)مسلم لیگ ن نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں مخصوص میڈیا گروپس کو نوازنے کے ریکارڈ قائم کیئے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نواز شریف حکومت نے پا نچ سالوں میں ملکی اخبارات اور ٹی وی چینلز کو نو9ارب کے سرکاری اشتہارات جاری کیے جبکہ پی ٹی آئی نے تین سال چار ماہ کےحکومتی عرصے میں اب تک ان چینلز اوراخبارات کوتین3ارب 67کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کیےہیں وزارت اطلاعات کی ان دستاویزات کے مطابق مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے ادوار میں سب سے زیادہ حکومتی اشتہارات جیو اور جنگ گروپ کو دیے گئے جبکہ دوسرے نمبر پر دنیا گروپ رہا۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی دستاویزات کے مطابق 2013 سے 2018 تک مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں کل آٹھ ارب 94 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کیے گئے۔اس دوران جیو نیوز کو 62 کروڑ 80 لاکھ کے اشتہارات دیے گئے جب کہ گروپ کے اردو اور انگریزی اخبارات یعنی جنگ اور دی نیوز کو دو ارب 49 کروڑ روپے کے اشتہارات ملے۔اسی دور میں دنیا نیوز ٹی وی کو 56 کروڑ 52 لاکھ کے اشتہارات دیے گئے جب کہ دنیا اخبار کو 54 کروڑ سے زائد کے اشتہارات ملے۔مسلم لیگ ن کے دور میں اے آر وائی کو آٹھ کروڑ 50 لاکھ کے اشتہارات ملے۔ چینل 24 کو سات کروڑ 63 لاکھ جبکہ سما ٹی وی کو 18 کروڑ 46 لاکھ کے سرکاری اشتہارات دیے گئے۔اسی عرصے میں ایکسپریس نیوز کو 50 کروڑ کے سرکاری اشتہارات جاری کیے گئے جب کہ اسی گروپ کے اردو اور انگریزی اخبارات کو ایک ارب 20 کروڑ کے اشتہارات جاری کیے گئے۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں کیپیٹل ٹی وی کو 40 کروڑ جب کہ ڈان ٹی وی کو 27 کروڑ کے سرکاری اشتہارات ملے۔

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جولائی 2018 سے نومبر 2021 تک تین ارب 67 کروڑ روپے سے زائد کے سرکاری اشتہارات جاری کیے گئے۔ جیو نیوز کو 12 کروڑ 96 لاکھ اور جنگ اور دی نیوز کو 95 کروڑ 88 لاکھ روپے کے اشتہارات دیے گئے۔اسی عرصے میں دنیا گروپ کو 56 کروڑ سے زائد کے اشتہارات جاری کیے گئے جس میں سے 14 کروڑ 87 لاکھ دنیا ٹی وی کو جبکہ 42 کروڑ روپے کے سرکاری اشتہارات دنیا اخبار کو ملے۔ایکسپریس گروپ کو 99 کروڑ سے زائد کے اشتہارات جاری کیے گئے جس میں سے 13 کروڑ 35 لاکھ ٹی وی اور 85 کروڑ 84 لاکھ گروپ کے اخبارات کو ملے۔پی ٹی آئی حکومت نے اے آر وائی نیوز کو 15 کروڑ 30 لاکھ سے زائد کے اشتہارات دیے جبکہ ڈان نیوز کو 9 کروڑ 62 لاکھ روپے اشتہارات کی مد میں ادا کیے گئے
دوسری جانب حکومت کی جانب سے اربوں روپوں کی ادائیگیوں کے باوجود نجی میڈیا ہاوسز سے کارکن صحافیوں کی جبری برطرفیوں اور تنخواؤں کی عدم ادائیگی کی شکایات مسلسل آ رہی ہیں ۔۔۔۔۔۔