آئین کے احکامات رولز سے بالادست ہوتے ہیں ، ہمارے سامنے سوال ہے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کیا آئینی حیثیت ہے؟ ! چیف جسٹس

اسلام آباد(وول نیوز )سپریم کورٹ میں ملک کی آئینی سیاسی صورت حال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ آئین کے احکامات رولز سے بالادست ہوتے ہیں ، ہمارے سامنے سوال ہے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کیا آئینی حیثیت ہے؟سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے آئینی سیاسی صورتحال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدم اعتماد آنے کے بعد اسپیکر کے پاس ماسوائے ووٹنگ تحریک مسترد کرنے کا اختیار نہیں: رضا ربانی کے دلائل دورانِ سماعت رضا ربانی نے کہا کہ چاہتے ہیں آج دلائل مکمل ہوں اور عدالت مختصر حکم نامہ جاری کردے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکم جاری کریں گے اگر سارے فریقین دلائل مکمل کرلیں۔رضا ربانی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ بدنیتی پرمبنی ہے،عدم اعتماد جمع کرانےکے بعد سے 9 باربدنیتی پرمبنی اقدامات کیےگئے، تحریک عدم اعتماد 8 مارچ سے زیر التوا تھی، ڈپٹی اسپیکر نےپارلیمنٹ کے سامنے دستاویزات رکھے بغیر رولنگ دےدی، قومی اسمبلی رولز28 کے تحت ڈپٹی اسپیکرکے پاس اختیارات ہوں تب بھی رولنگ نہیں دےسکتا، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیرقانونی ہے، تحریک عدم اعتمادووٹنگ کے بغیر مسترد نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد آنے کے بعد اسپیکر کے پاس ماسوائے ووٹنگ تحریک مسترد کرنے کا اختیار نہیں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آرٹیکل 69 کا تحفظ نہیں رکھتی،ڈپٹی اسپیکرکی آرٹیکل 5 کو بنیاد بنا کر رولنگ خلاف آئین ہے، آئین کےمطابق تحریک عدم اعتماد پر دی گئی مدت میں ووٹنگ ہونا لازمی ہے۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اسمبلی نہیں توڑ سکتے، تحریک عدم اعتماد کو آئین کے تحت مسترد کیا نہیں جاسکتا، تحریک عدم اعتماد صرف تب ختم ہوسکتی ہےجب جمع کرانے والے واپس لے لیں۔(ن) لیگ کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کارروائی پڑھ کر سنادی اور استدعا کی کہ عدالت اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دے کر اسمبلیاں بحال کرے۔دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے 31 مارچ کے اجلاس کے منٹس منگوا لیے۔جسٹس منیب اختر ریمارکس دیےکہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے طریقہ کار پر آئین خاموش ہے، کیا ایک بار 20 فیصد اراکین کی حمایت سےتحریک پیش ہونے کےبعد اسپیکر کا اختیار نہیں رہتا؟ کیا اسپیکر تحریک پیش ہونے پر صرف ووٹنگ کراسکتا ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت کے بعد بحث کا مرحلہ آتا ہے،تحریک عدم اعتماد کے آئینی یا غیرآئینی ہونے پر بحث ہوئی ؟ ہمارے سامنے سوال ہے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کیا آئینی حیثیت ہے؟ آئین کے احکامات رولز سے بالادست ہوتے ہیں۔تحریک عدم اعتمام پیش ہونےکے وقت 20 فیصد اراکین اسمبلی موجود تھے۔جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونےکے وقت 20 فیصدممبران کی موجودگی کا مقصد کیا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل سوال ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ قانونی یاغیرقانونی ہونےکا ہے،کیا جوڈیشل ریویو سے رولنگ واپس ہوسکتی ہے۔ن لیگ کے وکیل مخدوم علی خان نےکہا کہ سپریم کورٹ کا اختیار ہے رولنگ واپس کر دے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں