ہفتہ و اتوار کی درمیانی شب وزیر اعظم ہاوس میں کیا ہوا ؟

اسلام آباد (اصغر چوہدری ) ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب رات دس بجے تک وزیر اعظم ہاوس میں صورتحال اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے کنٹرول میں تھی اس ساری صورتحال سے اگاہ ایک مستند زریعے کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہو چکا تھا جبکہ دارلحکومت کے سنئیر صحافیوں / مخصوص اینکر پرسنز سے وزیر اعظم کی ملاقات جاری تھی اس ملاقات کے لیئے جگہیں تبدیل ہوئیں ،صحافیوں کے جانے سے قبل وزیر اعظم الگ تھلگ بیٹھے تھے صحافیوں سے ہونے والی اس ملاقات میں ہونے والی گفتگو، سوالات و جوابات بارے سنئیر صحافی جلد ہی لب کشائی کرینگے اس دوران ہم وزیر اعظم ہاوس جانے والے راستے پر دیگر صحافیوں کے ہمراہ کھڑے تھے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اسکارڈ انتہائی تیزی کیساتھ وزیر اعظم ہاوس کی جانب دیکھا گیا ، مستند زریعے کے مطابق اس اسکارڈ میں اسپیکر کیساتھ وزیر دفاع پرویز خٹک بھی تھے جب یہ دونوں شخصیات وزیر اعظم ہاوس پہنچیں تو اس وقت وزیر اعظم کیساتھ صحافیوں کی ملاقات جاری تھی اور جاری ملاقات میں وزیر اعظم کے اے ڈی سی نے انہیں بتایا کہ ایک فوری ملاقات کرنی ہے جس کے لیے وزیر اعظم نے پانچ منٹ انتظار کا کہا ۔ زریعے کے مطابق اس وقت تک وزیر اعظم عمران خان تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ کرانے کا پختہ ارادہ کیے ہوئے تھے جس کا ذکر انہوں نے اشاروں کنائیوں میں صحافیوں سے ِبھی کیا ۔زرائع کے مطابق اس وقت تک اسلام آباد ہائی کورٹ کی لائٹیں بھی روشن ہو چکی تھیں جبکہ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے لیے دروازے بھی کھل چکے تھے جسکی خبریں تواتر کیساتھ ٹی وی چینلز کی زینت بن رئیں تھیں ۔زرائع کے مطابق اسپیکر اسدقیصر اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے ساتھ ملاقات میں صورتحال ایکدم بدلی وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ بیٹھ چکی ہے اور توھین عدالت کی کاروائی ٹھیک بارہ بجکر ایک منٹ پر شروع ہو جائیگی جس میں صرف اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی گرفتاری و نااہلی نہیں ہو گی بلکہ پوری کابینہ گرفتار ہو گی ،قیدیوں کی مخصوص گاڑی بھی پہنچ چکی ہے ذرائع کے مطابق یہ ساری صورتحال وزیر اعظم عمران خان کے لیے غیر متوقع تھی اسی وقت انہیں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست جمع نہیں کروائی جا سکی ہے جس سے وزیر اعظم شاکڈ ہو گئے ،زرائع کے مطابق عمران خان کو قانونی مشیروں نے بتایا تھا کہ نظر ثانی کی درخواست جمع کروا دی گئی ہے پیر سے ہمارا کیس لگے گا تاہم نئی صورتحال کے بعد وزیر اعظم نے اسپیکر کو صورتحال ہینڈل کرنے کا کہا جس پر اسپیکر اسکواڈ واپس پارلیمنٹ ہاوس روانہ ہوا اور اسپیکر اسد قیصر نے اپنے عہدے سے استعفی دیکر کاروائی پینل اف چئیرمین کے رکن سردار ایازصادق کے سپرد کی ۔زرائع کے مطابق وزیر اعظم نے بھی صحافیوں سے ملاقات کے دوران عسکری قیادت کی تبدیلی سے متعلق افواؤں کی سختی سے تردید کی تھی ۔وفاقی دارلحکومت کے سنئیر تجزیہ نگار اس بات ہر حیرت زدہ ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان جو کہ رات دس بجے تک اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے تھے اچانک رات گیارہ اور بارہ بجے کے درمیان ایسا کیا ہوا کہ تحریک عدم اعتماد ہر ووٹنگ کے لیے تیار ہو گئے ۔۔،مستند ذرائع کے مطابق صحافیوں سے جاری ملاقات کے درمیان وزیر اعظم ہنگامی میٹنگ کے لیئے اٹھے اور پھر واپس نہ آئے ۔

اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں شریک فریحہ ادریس نے روف کلاسرا کے پروگرام میں بتایا کہ ہم وزیر اعظم کو اپ ڈیٹ بھی کرتے رہے اور انہیں اندازہ بھی تھا کہ جلد ہی وہ سابق وزیر اعظم ہونے والے ہیں ہمیں بھی یہ تاثر نہیں ملا کہ جلد ہی معاملہ نمٹنے والا ہے لگتا تھا کہ تین چار روز تک معاملہ چلے گا .فریحہ ادریس کے مطابق خلاف پروٹوکول وزیر اعظم لان میں بیٹھے تھے جہاں کچھ اندھیرا بھی تھا،عدالتیں کھلنے کی خبر صابر شاکر نے وزیر اعظم کو سنا دی،فریحہ ادریس نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ وزیر اعظم تھوڑی دیر میں وزیر اعظم ہاوس چھوڑ کے چلے جائینگے۔فریحہ ادریس کے مطابق اچانک وزیر اعظم کو اسکواڈ کیا گیا اور چلے گئے ہمیں بھی اسکواڈ کیا گیا اس وقت لوگ ادھر ادھر بھاگ بھی رہے تھے ۔کچھ دیر بعد پتہ چلا کہ اسپیکر استعفیٰ دی چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں