رمضان المبار ک کی 27ویں شب !کڑکتی بجلیاں! بنی گالہ اور مسجد نبویﷺ : حال دل ! اصغر چوہدری

حال دل ! اصغر چوہدری

قارئین یوں تو میرے کالم کا نام ”نقطہ“ ہے تاہم آج کالم نہیں بلکہ حال دل بیاں کرنے کی کوشش کرونگا۔
بغیر کسی لگی لپٹی کے اصل موضوع کی جانب آتے ہیں۔
جمعرات کو شہر اقتدار میں شدید گرمی کی لہر رہی اور پرانے پاکستان کے مستریوں کا بھلا ہو کہ رمضان المبارک میں بھی جاں توڑ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا ہتھوڑا روزہ داروں پر برستا رہا۔
27ویں شب کی عبادتوں کا سلسلہ جاری تھا اور پڑوس بنی گالہ میں بھی اجتماعی شب دعا کا اہتمام تھا،ٹھنڈی ہوائیں چلنا شروع ہوئیں تو ساتھ ہی کڑکتی بجلیاں موسلادار بارش کی نوید بھی دے رہیں تھیں،چھت پر بیٹھا میں بھی اسی موسم سے لطف اندوز ہو رہا تھا،گرجتے بادلوں اور کڑکتی بجلیوں سے ہلکا ہلکا ڈر بھی لگ رہا تھا جیسے ہی زور سے بجلی کڑکتی منہ سے کلمہ طیبہ کا ورد شروع کر دیتے،ہمیں غالب گماں تھا کہ مولانا طارق جمیل صاحب جیسے عالم دین ہمارے پڑوس میں گڑگڑا کے دعائیں مانگ رہے ہونگے اسی لیئے رب کریم کی رحمت جوش میں آ رہی ہے،مگر یہ کیا چند بوندیں برسا کے میرے حصے کی بارشیں کسی اور کے دامن میں چلیں گئیں۔
طویل انتظار کے بعد بھی بارش نہ ہوئی تو عبادت میں مشغول ہونے سے قبل ٹوئٹر کو نکال لیا۔بطور صحافی سب سے پہلے دلچسپی ہی ٹاپ ٹرینڈ پر ہوتی ہے اس لیئے جیسے ہی ٹاپ ٹرینڈ کو کھولا تو خدا کی پناہ ٹاپ پر ”توہین مسجد نبوی ﷺ نامنظور“ نے رونگٹے کھڑے کر دہیے۔گناہگار ہی سہی،بدکارو سیاہ کار ہی سہی مگر ٓآسرا تو کالی کملی ﷺوالے کی شفاعت کا ہی ہے۔یہ دیکھتے ہیں مرحوم امجد صابر ی کا نعتیہ کلام
اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطاء کرنا
میں قبر اکیلی میں گھبراوں گا جب تنہا
امداد میری کرنے آ جانا یا رسول اللہ ﷺ
انکھوں سے آنسو کی ایک لڑی رواں تھی،ٹوئٹر پر جو غصہ نکال سکتا تھا سو نکال لیا مگر جذبات ہیں کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے،اسی لیے ان سطور کا سہار ا لینے کی کوشش کی ہے اور کالم کا نام بھی ”حال دل“ رکھا ہے۔
قارئین اس سطور کی تمام تر ذمہ داری میں باہمی ہوش و حواس میں قبول کرتا ہوں اس کی پاداش میں مجھے کافر قرار دیا جائے،امریکی ایجنٹ،جیالا،پٹواری یا پھر غدار مجھے اس کی رتی بھر پرواہ نہیں ہو گئی۔
سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر مسجد نبویﷺ میں پاکستانی وفد کے جانے کے موقع پر ہونے والی بدتہذیبی کے مناظر دیکھے ہیں،ایسے مناظر ہم ہر روز اپنے ملک میں دیکھتے ہیں،انتہاء پسندی مذیبی ہو یا سیاسی،یا تعصب پر مبنی،اس انارکی اور انتشار کی سیاست کے روز اول سے ناقد رہے اور اکابرین سیاست سے بھی دبے لفظوں یہ کہتے رہے کہ
اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت
دامن کو زرا دیکھ زرا بند قبا دیکھ
مگر آج تو مسجد نبوی ﷺ میں اس انتہاء پسندی نے سب انتہاؤں کو پیچھے چھوڑ دیا تھا سو ہم بھی چپ نہیں رہ سکتے تھے،آپ ہماری وفاوں کے تاج محل ”پارلیمنٹ“ کو بے توقیر کریں،ہماری وفا کا محور”آئین پاکستان“ کو پامال کریں،ہمارے لب سلے رہے،آپ نے اعلیٰ ترین عدلیہ پر حملہ کیا، شلواریں لٹکائیں ہم نے اف تک نہ کی،مگر سرکار دو عالم ﷺ ہماری زندگیوں کا محور ہیں،ہم گناہگار سہی،سیاہ کار سہی مگر آقا دوجہانﷺ کے معاملے پر ہم ریت کے زرے جتنا بھی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ہم مولانا طارق جمیل صاحب جیسے مذہبی سکالر تو نہیں تاہم کوئی تو ہمیں بتلائے کہ یہ کڑکتی بجلیوں کا سبب کیا تھا،نوٹ:اس کی تصدیق محکمہ موسمیات سے بھی کی جا سکتی ہے:

ہم تسلیم کرنے کو تیار ہیں کہ بنی گالہ والوں کا اس میں کوئی قصور نہیں،مگر وہ بیانیہ تو بنی گالہ والوں کا تھا،اتنا حوصلہ انہیں کہاں سے ملا کہ مسجد نبوی ﷺ میں نعرے بازی کریں اس سوال کا جواب محترم عمران خان صاحب کی جماعت کو دینا پڑیگا،تحریک انصاف کے سرکردہ راہنماؤں بشمول فواد چوہدری،ڈاکٹر شیریں مزاری کے ٹوئٹ ریکارڈ کا حصہ ہیں جو اس واقع کے فوری بعد انہوں نے کیئے۔شخصیت پرستی میں کیا دین کو بھلا بیٹھے ہیں؟ہم نے اس وقت بھی اس فعل کو ناپسندیدہ قرار دیا تھا جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ”زکواۃ چور“ کا نعرہ بلند ہوا تھا،ہم نے لندن میں جمائمہ گولڈ استمھ کے گھر کے سامنے احتجاج کو بھی غلط کہا تھا اور ایون فیلڈ کے سامنے گندے کپڑے دھونے کو بھی اچھا نہیں سمجھا تھا۔
مسند اقتدار سے ہم نے بڑے بڑوں کو نکلتے دیکھا،بھٹو کو تختہ دار کو چومتے دیکھا،چند منٹوں میں گیلانی فارغ ہوئے،جمالی کو حب الوطنی کی سزا میں بے توقیر ہونا پڑا،میاں نواز شریف نااہلیت کا تمغہ لیئے بے دخل ہوئے مگر کسی نے حد کو کراس نہ کیا۔اپ تو جمہوری طریقے سے باہر ہوئے پھر ایسا کیا ہوا کہ نہ تو سپہ سالار محفوظ رہا نہ اس ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے جج صاحبان،ملکی سلامتی کے تحفظ میں دن رات جانوں کا نذرانہ دینے والوں کے خلاف جو زہر اگلا گیا اس کا اطراف ایک بھارتی سابق میجر نے اپنے وڈیو بیان میں کیا،بیرون ملک آپ کے احتجاجوں میں انڈین فخر سے شرکت بھی کرتے ہیں بلکہ نامنظور ڈاٹ کام پر لاکھوں روپے فنڈ بھی دیتے ہیں،سوال ہے کہ کیا یہی حب الوطنی ہے؟ ساتھ ہی مقتدرہ سے یہ بھی سوال ہے کہ پھر الطاف حسین کا قصور تو بہت معمولی ہے،وہ اپنی غلطی پر نادم بھی ہیں اور معافی بھی مانگ چکے،شہداء کی فیملیز یہ سوال کر رہی ہیں کہ ہمارے شیر جوان کیا جانیں اس لیئے قربان کر رہے کہ اس وردی کو صرف سیاسی ایجنڈے کے لیئے بے توقیر کیا جائے؟۔ہم ہمیشہ فوج کے آئینی کردار میں محدود رہنے کا نعرہ بلند کرتے رہے اور اگر آج افواج پاکستان نے آئین میں متعین کردہ حدود میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے تو اس سے کس کو کیوں تکلیف ہے؟۔
قارئین اکرام: حال دل خاصا طویل ہوتا جا رہا ہے قصہ مختصر الجزیرہ ٹی وی کے مطابق سعودی اتھارٹیز نے مسجد نبوی ﷺ کے صحن میں نعرہ بازی کرنے والوں کو گرفتار کیا ہے جسے ہم خوش آئند سمجھتے ہیں اور انہی سطور میں ہم سعودی اتھارٹیز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان بد بختوں کو سخت سے سخت سزا دینے کے بعد پاکستان ڈی پورٹ کیا جائے اور ساتھ کہ وزیر اعظم شہباز شریف صاحب سے گزارش کرتے ہیں کہ خدارا فنکاریوں کی ضرورت نہیں،نہ ہمیں آپ کی مذمتوں سے کچھ لینا دینا،نہ ہی نوٹس لینے کا شوق ہے،آپ پاکستان ایمبیسی سعودی عرب سے ان تمام افراد کا ڈیٹا منگوا کر ان غلیظ کرداروں کو خاندانوں سمیت قوم کے سامنے لائیں تاکہ آئندہ کسی مالی کے لال میں یہ جرات نہ ہو کہ میرے آقا محمدی ﷺ کے در پر اپنے کسی بھی پسندیدہ یا ناپسندیدہ کردار کے بارے میں اونچی آواز میں بات بھی کر سکے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین جناب عمران خان صاحب سے دست بدستہ اپیل ہے،التماس ہے،گزارش ہے کہ خدارا اس قوم اس ملک اور امت پر رحم فرمائیں،امریکی مداخلت کا بیانیہ جو اپنایا جا رہا ہے آپ ہمارے جذبات سے کھیل سکتے ہیں،بس اور کچھ نہیں کرسکتے،پونے چار سالہ کارکردگی قوم کے سامنے ہے،آپ نے قوم کو چوروں اور ڈاکووں سے ڈراکے ملک کو ٹھگوں کے حوالے کیا تھا،آپ قوم کی امنگوں کے قاتل ہیں،خدارا اس ملک کے اداروں پر رحم کریں،یہ فوج ہماری اپنی ہے،یہ الیکشن کمیشن،سپریم کورٹ،میڈیا،پارلیمنٹ ہمارا ہی ہے،اپنے اندھے پیروکاروں کو سمجھائیں انہیں اندھی کھائی میں نہ دکھیلیں،جہاں صرف ذلت ہی ذلت ہے۔
لیلتہ القدر کی مبارک ساعتوں میں رب کریم کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کے دعا کرتے ہیں
یا مالک ہم خطار کار ہیں،سیاہ کار ہیں،ہماری سیاہ کاریوں کو معاف فرماء اور دلوں پر لگے قفل کھول دے۔آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں