اسلام آباد ( تجزیاتی رپورٹ ! اصغر چوہدری) پنجاب اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخاب سے پیدا شدہ صورتحال ،واضح برتری کے باوجود چوہدری شجاعت حسین کے خط سے پانسہ پلٹ جانے اور پھر معامہ عدالت عظمی کے سامنے آنے کے بعد حکمران اتحاد اور اپوزیشن اتحاد کی زبانیں شعلے اگلنے لگی ہیں ، جہاں ایک طرف تحریک انصاف کے راہنمائوں و کارکنوں نے اپنی توپوں کا رخ ملکی اداروں بشمول ملکی سلامتی کے اداروں کی جانب کر رکھا ہے وہاں حکمران اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے بھی جارحانہ اننگز کھلینے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے ذومعنی انداز میں اداروں کو پیغام دے رہی ہے ، جبکہ ساتھ ہی مولانا فضل الرحمن نے زیادہ ہی سخت لب و لہجہ اپنا لیا ہے ، عدالت عظمی کی جانب سے تشکیل دہیے جانے والے پینج پر بھی اعتراضات اٹھاتے ہوئے مسلم لیگ ن کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی فل کورٹ بینج بنانے کا مطالبہ کیا ہے اس حوالے سے حکمران اتحاد کی جانب سے ایک متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے ۔وفاقی دارلحکومت میں موجود سیاسی زریعے کے مطابق موجودہ صورتحال ہاتھ سے نکلتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے جو کہ ملکی معیشت کے لیئے انتہائی تباہ کن بھی ثابت ہو سکتی ہے ،ڈالر کی مسلسل پرواز سے یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہو رہا ہے کہ وفاقی حکومت و مالیاتی اداروں و ذمہ داران کی تمام توجہ سیاسی بحران کی جانب ہے اور ڈالر کیئ اڑان کو روکنے کے لیئے کسی جانب سے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے
لایور میں مسلم لیگ ن کے ہونے والے پاور شو میں بھی اداروں پر کھل کے تنقید کی گئی ہے ، سنیئر وکلاء اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھی ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں تاہم ماضی کے سپریم کورٹ کے فیصلے ،سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ کو بھی موضوع بحث رکھا گیا ہے
دوسری جانب دارالحکومت کے سفارتی حلقے بھی پاکستان میں بدلتی سیاسی صورتحال کی رپورٹس اپنے اپنے ممالک کو ارسال کر رہےہیں ،ذمہ دار ذرائع کے مطابق اسٹیشبلمنٹ کی جانب سے گرینڈ ڈائیلاگ کروانے کی بازگشت بھی دارالحکومت کی فضاوں میں سنائی دے رہی ہے ۔تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد زیادہ جارحانہ انداز اپنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں ،تحریک انصاف کی کور کمیٹی بھی صورتحال پر غور کر رہی ہے
علاوہ ازیں عمران خان کے قریبی حلقوں کے مطابق پارٹی اپنا دباو برقرار رکھے گی اور کم سے کم وقت میں عام انتخابات کے انعقاد کروانے کے موقف پر قائم رہے گی