
لورہ(وول خصوصی رپورٹ) یونین کونسل لورہ تحصیل لورہ کی وجہ سے ماڈل یونین کونسل کے طور پر جانی چاہیے, بلاشبہ یونین کونسل لورہ کے مختلف حصوں بالخصوص لورہ, نمب, کیالہ, بگلہ سیری, نڑہوتر,
ڈھیری کیالہ کی صورتحال خاصی بہتر ہے تعلیمی اداروں کی بات کی جائے تو لورہ کے شہری علاقے میں سرکاری و نجی اداروں کا ایک جال پھیلا ہوا
ہے سڑکوں کی بات کی جائے لورہ کے مختلف گاوں کی حالت خاصی بہتر ہے گدوہی جیسے پہاڑ پہ بھی ایک بہترین سڑک موجود ہے
جہاں تک اس یونین کونسل کے ایک گاوں کھوہیاں کا تعلق ہے تو ٹیکنالوجی اور نقل و حمل کے جدید دور میں بھی یہ گاوں زمانہ قدیم کا منظر پیش کر رہا ہے
کھوہیاں جانے والے روڈ سے کافرستان(وادی کیلاش) جانے والے روڈ کی حالت بہتر ہے, گاوں کی واحد رابطہ سڑک جیپوں کے سفر کے لیے بھی مثالی قرار نہیں دی جا سکتی ،بسا اوقات بارشوں کے باعث روڈ پیدل چلنے والوں کے لیئے بھی محال بن جاتا ہے۔۔

یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران ہونے والے جیپ حادثوں کی تصاویری شکل آپ کے سامنے پیش


کی جا رہی ہے
سابقہ اداور میں اس وقت کے ایم پی اے سردار ادریس کی جانب سے روڈ کے لیے کچھ فنڈز لگائے گے ہیں


تاہم وہ علاقہ کے لیے مفید ثابت نہ ہو سکے
کھوہیاں کے نوجوان سوشل میڈیا پر خاصے ایکٹیو ہیں تاہم ان کے نعرے پہلے روڈ پھر ووٹ کو وہ پذیرائی نہیں مل رہی جو ملنی چاہیے
شاید اس کی بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یہ نعرہ آمدہ انتخابات سے بہت پہلے لگایا جا رہا ہے
مزکورہ پولنگ اسٹیشن ماضی میں مسلم لیگ ق, مسلم لیگ ن اور حالیہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے لیے خاصہ اہم رہا ہے
کھوہیاں کے اہم مساہل میں رابطہ سڑک سب سے اہم قرار دی جا رہی ہے جبکہ تعلیمی سہولیات کے حوالے سے یہ گاوں علاقے کے دیگر گاوں سے بہت پیچھے ہے

سرکاری و نجی تعلیمی ادارے نہ ہونے کے باعث بچے اور بچیوں کو پرائمری کے بعد میلوں دور لورہ بازار تک جانا پڑتا ہے جو کہ سنسان علاقہ ہونے کی وجہ سے والدین کے لیے پریشانی کا باعث ہے شاید یہی وجہ

ہے کہ گاوں کے مکین بالخصوص بچیوں کی مزید تعلیم کا رسک لینے سے قاصر ہیں.
ارباب اختیار بالخصوص ممبر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی, ممبر صوبائی اسمبلی نذیر احمد عباسی سمیت ضلعی انتظامیہ کو بھی کھوہیاں کے مسائل پہ ترجیجی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے وول نیوز نیٹ ورک کے لیے کھوہیاں کے کچھ نوجوانوں کے پیغامات وول نیوز کے قارئین کے سامنے پیش کیئے جاتے ہیں

کھوئیاں کی سول سوسائیٹی کیا کہتی ہے توجہ فرمائیں
اسلام علیکم …گاوں کھوئیاں تحصیل لورہ کا ایک نہایت ہی خوبصورت علاقہ ہے اس کی آبادی تقریبا بیس ہزار سے زائد ہے آج بڑا آفسوس ہو رہا ہے اس دور میں بھی اپنے علاقے کی محرومیاں دیکھ کر کیونکہ تقریباً بیس سال پہلے اس گاوں میں ستوڑا اور چنالی سے لوگ سکول پڑھنے آتے تھے اور آج ستوڑہ اور چنالی ایبٹ آباد کے ترقی یافتہ علاقوں میں شمار ہوتے ہیں اور کھوئیاں کا حال آپ سب کے سامنے ہے پر آج بڑے دکھ کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج ہمارا سکول جو اس وقت چھ کلاسوں پر مشتمل تھا وہ بد قسمتی ترقی کرنے کے بجائے تنزلی کا شکار ہو کر پانچ کلاسوں تک ہی محدود رہ گیا ہے جب کہ آج کہ اس جدید دور میں تعلیم انتہائی ضرورت کی عامل ہے پر آج ہمارے علاقے کے بچے اور بچیاں پانچویں کلاس سے آگے نہیں پڑھ سکتیں کیونکہ آگے پرھنے کےلیے ہمیں لورہ چنالی جانا پڑتا ہے جس سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ ہمارے حلقے کے نمائندوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ہمارے نمائندوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ہمارا گاوں پسماندگی کی چکی میں پیس رہا ہے یہی نہیں باقی بھی تمام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں…
ملک راشد حال مقیم دوبئی

وول نیوز کا شکریہ کا اس نے کھوہیاں پر ایک خصوصی رپورٹ کا اہتمام کیا.
کھوئیاں پاکستان کا وہ بدنصیب علاقہ ہے جہاں پر آج بھی کوئی بنیادی سہولت موجود نہیں ہے۔ ہمارا حال ہمارے آباؤ اجداد کے ماضی جیسا ھی گزرا ۔ہم نے بھی گزار دیا ۔ لیکن اب خاموشی توڑتے ہوے یہ کہنا چاہتے ہیں کے ہمارے حال اور ماضی کی طرح ہمارے بچوں کا مستقبل بھی خطرے میں ہے۔
کھوئیاں کے روڈ کی بات کی جائے تو جب پہلی بار لورہ تو کھوئیاں نکالا گیا تھا کھوئیاں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت روڈ کھوئیاں تک لے کر گئے۔ حکومتی فنڈ اتنا بڑا تھا کے سیری سے نڑہوتر سکول تک ہی ختم ہوگیا تھا۔۔جس میں کھوئیاں کے بزرگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔اور سب نے ساتھ مل کر ناممکن کو ممکن بنایا تھا۔۔ اس کے بعد کتنی حکومتیں آئی اور گئی۔کچھ کام ھوا بھی لیکن نہ ھونے کے برابر۔۔آج بھی روڈ ذیادہ تر حصہ اسی 30 سال پہلے کی حالت میں ھے۔ اس کے علاوہ نہ تعلیم نہ صحت نہ کوئی کھیل کا گرانڈ نہ پانی ۔۔کوئی بھی بڑی اسکیم آج تک نہیں دی گئ ۔ ایسا نہیں کے ہم نے مانگی نہیں سب سے ذیادہ چکر کھوئیاں کی عوام نے لگائے ہیں ۔آج بھی دیکھ سکتے ہیں۔ تب سوشل میڈیا نہیں تھا مگر اس بار بھی ہمیں نظرانداز کیا گیا تو یہ سیاسی نمائندگان کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا ۔صرف کھوئیاں میں الیکشن بائیکاٹ نہیں ہوگا بلکہ ایک مربوط مہم چلائی جائیگی…… عنصر الرحمان عباسی…

اسلام علیکُم کھوئیاں کے حوالے سے چند ضروری باتیں کھوئیاں پاکستان کا وہ وحد گائوں ہے جہاں آج تک کوئی بھی بنیادی سہولت نہیں دی گئی کھوئیاں کی چاروں طرف کے علاقوں ہر سہولت دی گئی اس بدنصیب علاقے سے چیتنے والیے سیاسی لوگ ووٹ مانگتے وقت نظر آتے ہیں اور جیتنے کے باد ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے مشرف دور سے پہلے بھی ن۔لیگ ہی جیتی تھی تب میرے خیال سے خرشید عاظم تھے اس کے باد مشرف کے دور میں سردار ادریس اور سردار یعقوب تھے پھر تحریک انصاف کا دور آیا یعقوب صاحب تو۔کامیاب نہ ہوسکے لیکن مرتضیٰ جاوید عباسی ۔ن لیگ ۔اور سردار ادریس ۔تحریک انصاف یہ دونوں کامیاب ہوے سردار ادریس mpaمرتضی جاوید عباسی mna۔مرتضیٰ جاوید عباسی سپیکر قومی اسمبلی رہے ۔اس کے باد اس الکشن میں بھی مرتضیٰ جاوید عباسی اپنی سیٹ پر موجود ہیں اور سردار ادریس کی جگہ نذیر عباسی منتخب ہوے دو سال سے اوپر ان کو بھی ہوچکے ایک دور کھوئیاں کا نہیں کیا وعدہ کر کے نڑہوتر سے واپس ہوگے ۔ کھوئیاں کے مسائل پر ایک نظر پانی کی کوئی سقیم نہیں دی گئ آج تک کسی قسم کی ڈسپنسری بھی موجود نہیں معمولی سی تکلیف پر بھی لورہ اسپتال جانا پرتا ہے سکول کھوئیاں آبادی سے باہر ہے مگر استاد بہت قابل ہیں سارے لیکن کسی وقت چنالی ستوڑہ سے لوکھو کلاس 6تک پڑنے کے لیے کھوئیاں آیا کرتے تھے اب ستوڑہ اور چنالی میٹرک تک تعلیم ہے وہ بھی گرلز ۔بوائے ۔ لیین بدقسمتی سے کھوئیاں سے چھٹی جماعت غائب ہوگی اب5تک ہی پڑایا جاتا ہے اب روڈ پر ایک نظر آپ نے دیکھا بھی ہوگا سنا بھی ہوگا کھوئیاں حادثات کے بارے میں کھوئیاں ابھی تک مستقبل کچی روڈ بھی کسی کام کی نہیں ہے ایک روڈ جو تھوڑا تھوڑا کرکے کنگریٹ کی تھی نیو روڈ بنانے کی وجہ سے یہ بھی ٹوٹ گئ اور نیو روڈ بھی گاڑیوں کے چلنے کے لیے بہت خطرناک ہے پرانی تو قبر پہلے ہی قمتی جانو کے ضائع ہونے کا سبب بن چکی ہے اس کے باوجود اس حکمت کے دوسال پورے ہوگے مگر پتہ تک نہیں کے کہاں ہے سوشل میڈیا پر ہم نے بہت کوشش کی تین تین بار دعوت بھی کی مگر کوئی نہیں آیا ہمارے مسائل دیکھنے اس لیے درخواست کی جاتی ہے کے جوکوئی ہمارے آواز سن رہا ہے وہ ہمارے علاقے کھوئیاں کے لیے آواز اوٹھائے ہمارے ساتھ کھڑے ہوں ہم بہت شکر گزار ہیں وائیس آف لورہ کے جنوں نے ہماری آواز سنی اور ساتھ بھی دیا ۔۔نصیر احمد عباسی وسی کھوئیاں نڑہوتر 2,,وعلیکُم سلام

السلام علیکم ۔۔۔
وقاص عباسی ویلج کھوئیاں ۔
آج میں آپکو اپنے گاوں کے بارے میں کچھ بتانا چاھتا ھوں۔
میرے گاوں کا نام کھوئیاں ھے۔۔وی سی نڑھوتر کھوئیاں اور تحصیل لورہ ھے۔۔
کھوئیاں اپنی قدرتی خوبصورتی ،منفرد محل وقوع ،حسین وادیوں اور اونجے پہاڑوں کے دامن میں موجود ایک امن پسند لیکن بدقسمت گاوں ھے۔۔
جیسے کہ میں کہا کہ منفرد محل وقوع،ھے۔۔اسکی وجہ یہ ھے کہ یہ گاوں تین یونین کونسل کہ سنگم پر واقع ھے۔۔
جسکی حدود جنوب مغرب میں ناڑہ ستوڑہ کے گاوں ریاٹی میانی، ،شمال میں نگری ٹوٹیال کے گاوں چنالی اور جنوب میں گاوں راھی کے ساتھ لگتی ھے۔۔
اتنا اھم محل وقوع ھونے کہ باجود یہ گاوں آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ھے۔۔تعلیم،صحت ،پانی،اور روڈ جیسی بنیادی اور لازمی سہولیات ھمارے گاوں ناپید ھیں۔۔۔۔ھمارے اردگرد کے گاوں یہ تمام سہولیات موجود ھیں۔۔
ایک وقت تھا جب چنالی،راھی،چنکوٹ،اور آس پاس کے دیہات کے بچے پرائمری سکول کھوئیاں میں پڑھنے آتے تھے۔۔تب کھوئیاں پرائمری سکول میں جماعت ششم تک پڑھایا جاتا تھا۔۔لیکن ستم ظریفی کہیں یا ھماری بدقسمتی آج اسی سکول میں جماعت پانچویں تک تعلیم دی جاتی ھے۔۔جس سکول کو مڈل اور پھر میٹڑک ھونا چاھیے تھا وہ سمٹ کر پانچویں تک آ گیا۔۔اور اس کے برعکس چنالی میں گرلز اور بوائز دونوں سکول میٹرک تک ھیں اور امتحانات بھی وھی ھوتے ھیں۔
اب آتے ھیں روڈ کی طرف۔
روڈ کی حالت اتنی خراب ھے کہ آئے روز حادثات ھوتے ھیں۔۔ان حادثات میں کئی قیمتی جانیں ضائع ھوئی اور کتنے ھی لوگ زخمی ھوئے۔۔لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔۔ھمیشہ سے ھمارے گاوں کو نظر انداز کیا گیا۔۔آخر یہ سلسلہ کب تک چلتا رھے گا۔۔آج بھی اگر گاوں میں کوئی بیمار ھو جائے یا حادثہ پیش آ جائے تو مریض لورہ پہنچنے سے پہلے اپنی جان کی بازی ہار جاتا ھے۔۔۔اگر میں ان واقعات اور حادثات کا ذکر کروں تو شائد میرے پاس الفاظ ختم ھو جائیں پر ان دکھ اور درد بھرے حادثات کی لسٹ ختم نہ ھو جو ھمارے روڈ پے پیش آئے۔۔۔مختصر یہ کہ ھمارا گاوں آج بھی پتھر کے دور میں ھے۔۔آپ میں سے جو بھی میرے گاوں آیا ھے وہ بخوبی واقف ھو گا۔۔اگر ھمارے روڈ کا مسئلہ حل ھوتا ھے تو وادی لورہ کو وادی ستوڑہ سے ملانا کہ ذریعے بھی بنے گا۔۔۔۔میں سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے نمائندوں تک یہ پیغام پہنچانا چاھتا ھوں کہ خدا راہ ھمارے حال پے رحم کریں،اور ھمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیں۔۔ھمارے مسائل کو سنجیدہ لیں اور حل کریں ۔یہ ھمارا بنیادی حق ھے ۔اور ھم انشاء اللہ حق لے کہ رھیں گئے۔۔شکریہ۔