اسلام آباد:تحصیل لورے سے تعلق رکھنے والے سنیئر و بے باک صحافی مطیع اللہ جان دن دہاڑے وفاقی دارلحکومت کے سیکٹر جی سکس سے اغواء کر لیئے گے جس کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی ،وہ اپنی مسز کو سکول چھوڑنے کے بعد اغواء ہوئے مزکورہ سکول کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے سارا وقوع سامنے آیا جس کے بعد صحافتی برادری نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا ،پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے ایوان سے واک آوٹ کیا جبکہ وزیر اطلاعات کی پریس کانفرس میں بھی وزیر موصوف کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہوں نے تسلیم کیا کہ مطیع اللہ جان کو اغواء کیا گیا ہے

،جبکہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن ،عوامی نیشنل پارٹی ایم کیو ایم سمیت حکمران اتحاد و اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل کی سخت مذمت کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس واقعہ پر سخت تشویش کا اظہار کیا جبکہ عالمی میڈیا بالخصوص بی بی سی نے بھی اسے بریکنگ نیوز کے طور پر جاری کیا ،اس دوران ان کے بھائی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی جس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ 12 بجے تک مطیع اللہ جان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ،ٹویئٹر پر مطیع اللہ کو چھوڑ دو ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا ،سوشل میڈیا ،میڈیا ۔صحافتی تنظیموں کے شدید دبائو کے بعد رات گے اغواء کار انہیں فتخ جنگ کے قریب جنگل میں چھوڑ گے ،دوسری جانب مطیع اللہ جان نے سپریم کورٹ کی طلبی پر بدھ کو سپریم کورٹ میں پیش ہونا ہے اس حوالے سے صحافتی تنظیموں نے اظہار یکجہتی کے لیئے سپریم کورٹ پہنچنے کی کال دے رکھی ہے ،مطیع اللہ جان کے اغواء کی خبر تحصیل لورہ میں بھی جنگل کی آگ کی طرح پھیلی ،اہلیان لورہ نے بھی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔واضح رہے کہ مطیع اللہ جان تحصیل لورہ کی نامور سیاسی شخصٰت کرنل (ر) عبد لرزاق خان مرحوم عباسی کے صاحبزداے ہیں