امن کا واحد راستہ :مکتوب دوبئی،عطاء الرحمن عباسی

“بابا”لا الہ الااللہ” اور محمد
امن کا واحد راستہ
میں کورونا کے دنوں میں ایک دن اپنے بیٹے محمد کے ساتھ کھیل کود میں مصروف تھا اس دوران دونوں باپ بیٹے کے درمیان جھگڑا ہو گیا اور اس کو تھوڑی سی ڈانٹ پڑ گئی۔ رونے جیسا منہ بنا کر میرے گلے لگ گیا کہ باپ مجھے منائے لیکن ہم بھی تھوڑے ضدی ٹھہرے جب اس نے سمجھا کہ باپ نہیں منا رہا تو توتلی زبان میں کہنے لگا کہ مجھے “لا الہ الااللہ” کرو اور بس اس کے کہنے کی دیر تھی اور میں تھوڑی دیر تک ماں کی طرح اسے سینے سے لگائے “لا الہ الااللہ” کرتا رہا اور جیسے جیسے ذکر بڑھتا رہا ہمارے دونوں کے درمیان امن اور محبت میں اصافہ ہوتا رہا اور شفقت پدری بڑھتی چلی گئی۔ اسی وقت ایک خیال گزرا کہ واقعی یہ کلمہ امن کا کلمہ ہے۔ یہ کلمہ شفقت والا ہے۔یہ کلمہ حق کا کلمہ ہے۔ یہ کلمہ محبت کا کلمہ ہے۔ یہ کلمہ رحم کا کلمہ ہے۔یہ کلمہ امید کا کلمہ ہے۔ یہ کلمہ اخلاص کا کلمہ ہے۔ یہ کلمہ انصاف کا کلمہ ہے۔ یہ کلمہ درگزر کر دینے کا کلمہ ہے۔ یہ کلمہ معافی مانگنے کا کلمہ ہے اور یقین کریں مجھے ایسا لگا کہ “لا الہ الااللہ” ہی دنیا میں امن کا علم ہے۔ اب جو بھی اس کلمہ طیبہ کیساتھ ہے اور حقیقی معنوں میں اس پر زندگی گزار رہا ہے تو اس کی زندگی میں امن و سکون اور سلامتی ہے۔
یہ کلمہ ایک تریاق ہے۔ ایک نسخہ مگر ہر بیماری کا حتیٰ کہ موت کا بھی علاج ہے۔
اب تو میرا بیٹا محمد جب بھی پریشان ہوتا ہے تو سیدھا اپنی توتلی زبان یا ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں کہتا ہے کہ “بابا” لا الہ الااللہ کرو اور کاش اگر مجھے فتووں کا خوف نہ ہو تو میں بیٹے محمد کے پیار بھرے اور امن کے لیے امید بھرے لہجے میں آپ کو کلمہ طیبہ کا ورد کرتے بتاتا اور
پھر اس کا پرسکون ہو جانا دکھاتا۔
“لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں