دریائے ہرو

دریائے ہرو ڈونگا گلی
گلیات کے پہاڑی سلسلوں کے جنوبی سرے سے نکلتا ہے۔ اس کا پرانا نام ارجیکیا ہے دریائے ہرو کی دو بڑی شاخیں ہیں ۔ شمالی شاخ کا نام ڈھونڈ ہرو جو نگری ٹوٹیال اور سیرشرقی کی طرف سے نکلتی ہے اور مغربی شاخ کا نام کرڑال ہرو ہےجو ستوڑہ اور ماڑی سے نکلتی ہے یہ نام قبیلوں کے نام پر ہیں جن کے علاقوں سے یہ گزرتے ہیں ۔ یہ دونوں شاخیں جبری کے مقام پر ملتی ہیں ۔

دریائے ہرو کئ دیہی بستیوں کے قریب سے گزرتا ہے جن میں سیرشرقی ، نگری ٹوٹیال، لورہ ، پھلہ ، روپڑ ، کوہالہ ، بانڈی ، نلہ ، جبری ، ٹیال سیداں ، پینہ ، جنڈی ، کوہ سری بنگ ، ڈبران ، ببوتری ،سوکڑ ، کھلیان ، چھوئ ، نجف پور اور خانپور کے دیہات شامل ہیں ۔ ان دیہاتوں کی ہرو کے ساتھ کئ داستانیں وابستہ ہیں ۔ ہرو اس خطے میں بسنے والے ڈھونڈ ،کڑال ، گوجر ، اعوان ، سید ، مغل ، گگھڑ ، دھنیال ، اور کھٹڑ قبائل کی تاریخ کا عینی شاہد بھی ہے ۔

جبری کے مقام سے یہ جنوب مغرب کو مڑتا اور حسن ابدال کے کے عین شمال میں بہتا ہوا اپنی مغربی سمت برقرار رکھتا ہے ۔ اس کا پانی آپ پاشی میں استعمال کرنے کے لیے کٹ لگائے گئے ہیں ۔ اور کٹھا نامی چھوٹی نہریں بنائ گئ ہیں ۔ پنج کٹھہ علاقے کا نام اسی نسبت سے ہے ۔ یہ کٹھے اس کے کناروں پر آباد دیہات کی زمین کا خاصا رقبہ سیراب کرتے ہیں۔

دریائے ہرو خان پور کے ساتھ بہتا ہے اور خانپور کے دیہات کو سیراب کرتا ہوا کھاٹڑ سے گزرتا ہوا چھوٹے چھوٹے ندی نالوں کو ساتھ لیتا ہوا نیلاب کے گھاٹ دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔
یہ تقریباً ٣٢٠٠ ایکڑ زمین سیراب کرتا ہے ۔ جس کا ذیادہ تر حصہ پنج کٹھہ میں ہے ۔ خانپور کا علاقہ دریائے ہرو سے سیراب ہوتا ہے ۔

خانپور ڈیم بھی ہرو کے پانی پر بنایا گیا ہے ۔ اس کی وجہ سے خانپور کے باغات ذیادہ پھلدار ہیں یہاں مالٹا آم لوکاٹ بکثرت پائے جاتے ہیں ۔ کناروں پر متعدد آٹا چکیاں جندر بھی واقع ہیں دریا کی ذیادہ تر گزرگاہ پتھریلی ہے دریائ کٹاو اس خطے میں بہت چھوٹے پیمانے پر واقع ہوتا ہے کبھی بھی زمین کا کوئ بڑا حصہ ایک گاوں سے کٹ کر دوسرے میں نہیں شامل ہوا۔ لورہ سے پار نگری ٹوٹیال کے قریب وسیع قطعہ زمین پر گہرا کٹاو نظر آتا ہے ۔

جس کی وجہ ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے ۔ اس کو پار کرنے کے لیے لفٹ بنائ گئ ہے جس کو مقامی زبان ڈولی کا نام دیا گیا ہے یہ ائیر بس آر پار کے دیہاتیوں کے لیے آمدورفت کا بہتریں ذریعہ ہے ۔ اس پر کئ جان لیوا حادثات بھی رونما ہو چکے ہیں۔کئ مقامات اس کو پار کرنے کے لیے پل بنائے گئے ۔ان میں لورہ گڑھی ، بانڈی اور جبری کا پل اہمیت کے حامل ہیں ۔ ہرو جب لورہ کے میدانی میں داخل ہوتا ہے تو اس کی رفتار میں کمی آ جاتی ہے ۔ اس خطہ میں پن چکیاں جندر کثیر تعداد میں موجود تھے ۔ اب ان میں کمی واقع ہوئ ہے ۔ دریائے ہرو بجری اور ریت کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ اس کی گزرگاہ کے قریب دیہاتوں کے باسیوں کا یہ اہم ذریعہ معاش ہے ۔ ہرو کی بجری مری تک سپلائ کی جاتی ہے ۔ ندی نیلاں بھوتوکا پانی بھی پھلہ کے قریب اس میں شامل ہو جاتا ہے ۔ مارگلہ ہلز کے اکثریتی رقبے کا پانی ہرو میں شامل ہوتا ہے۔ نندنہ نالے کا پانی بھی اس میں شامل ہوتا ہے ۔اٹک تک اس کی لمبائ پچاس میل ہے ۔ دریائے ہرو غازی بروتھا بند کے قریب دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے۔