*ہزارہ کے قدیم دور کے دیسی اوزاراور ہتھیار* :تلاش ماضی ،محمد امجد چوہدری


*ہزارہ کے قدیم دور کے
دیسی اوزاراور ہتھیار*
ہزارہ کا اکثر علاقہ چونکہ پہاڑوں وادیوں اور کوہستانوں پر مشتمل ہے۔ اس لیے یہاں روزمرہ ضروریات کے لیے مقامی طور پر تیار کیے گۓ آلات استعمال کیے جاتے ہیں ۔ یہ اوزار دیہی آبادی کے تقریباً ہر گھر کی ضرورت ہیں ۔

اگرچہ ان میں سے چند اوزاروں کا استعمال متروک ہو چکا ہے۔ لیکن دیہی آبادی کا ان دیسی اوزاوں کے بغیر گزر اوقات ممکن نہیں ۔ ان مقامی اوزاروں میں کلہاڑی، درانتی ،گینتی ،پیال، کئ ،کدال، بیلچہ، ہل، پنجالی ،تبر ،کلہاڑا ،بھالے، کھرپے ،آری ،آرا ،ہاتھ کی آری تیشا ،ہتھوڑی ،رندا، درانتی کے دندانے کے لیے وہائ، آری تیز کرنے والا تین کورا ؛ بھینسوں اور بھیڑ بکریوں وغیرہ کی جت اور اون اتارنے کے لیے کات ، گوشت کاٹنے کے لیے مُنڈھی ، گھاس ٹکڑے کرنے کے لیے ٹوکا ، جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لیے رمبا اور کھرپا ، پتھر اور لکڑی چیرنے کے لیے فانہ ، پتھر ہلانے اور اکھیڑنے کے لیے لیور چہبل ،سوراخ کرنے کی چھینی یا سنبھا ، ہتھوڑیاں اور ہتھوڑے ، پتھر توڑنے کے لیے بدان ، آرا تیز کرنے کی ریتی ، کپڑے لٹکانے کے لیے

دیوار گیر کھونٹی ، دروازہ بھیڑنے کے لیے روھوڑو جس کی جگہ آج کل کنڈی استعمال کی جاتی ہے ۔ دروازے کو بند کرنے اور تالا لگانے کے لیے سنگل جس کی جگہ آج لاک اور ہینڈل کا استعمال عام ہو گیا ہے ۔ چوہے پکڑنے کے لیے کڑکّی استعمال کی جاتی ہے ۔۔ کپڑوں سے کوٹ کر میل نکالنے کیلیے استعمال ہونے والی لکڑی کی ڈھمنی جو موجودہ دور میں غائب ہے ۔ کیونکہ دھلائ کے لیے واشنگ مشینیں عام ہو چکی ہیں ۔ ،


ان کے علاوہ دیسی ہتھیاروں میں برچھیاں ، تیر ، بھالے ، نیزے ، سوٹی ، کھنڈیاں ، ہاکیاں ، تلواریں ، سنگنیں ، چھرے ، عام چاقو، کمانی دار چاقو، وغیرہ اہم ہیں ۔ جو جنگلی حیات کے حملوں سے بچاؤکے لیے کام آتے ہیں ۔۔ کھاتے پیتے اور متمول گھرانوں میں لائسنس یافتہ بندقیں ، ٹوپی دار بندوقیں ، ریوالوار ، دونالی بندوق ماوزر وغیرہ بھی موجود ہوتے ہیں ۔

تلاشِ ماضی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
محمد امجد چوہدری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں