قیافہ شناسی قدیم دور کا فن :تحقیق امجد چوہدری

قیافہ شناسی قدیم دور کا فن

فن قیافہ مشہور قدیمی علوم و فنون میں سے ہے ۔ قیافے کے پیچھے انسان کا مسلسل تجربہ اور عقل سلیم کام کرتی ہے ۔ قیافہ کو پنجابی میں ٹیوا بھی کہتے ہیں علم قیافہ میں چہرہ شناسی ، رفتار شناسی( ٹور) اور گفتار شناسی (گل بات ) کے حوالے سے کردار شناسی کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔
بڑے بڑے حکماء جب تک اس میں طاق نہ ہوتے تو اپنا فن کو ادھورا سمجھتے تھے ۔ عوام قیافہ شناس کو سیانہ جوتشی کہتے ہیں بعض عمومی مروجہ قیافہ شناسیاں ملاحظہ ہوں ۔


گول سر کے حامل لوگ بزرگ صفت اور پر حکمت ہوتے ہیں ۔ جبکہ چھوٹا سر بے عقلی کی نشانی ، تنگ پیشانی تنگ نظری کی دلیل ہے ۔ اور کشادہ پیشانی فراخی وسعت اور کشادہ ذہن کی نشانی ہے ۔
شکن دار پیشانی تجربہ کاری کی نشان دہی کرتی ہے ۔ اور پرشکن ماتھے سے خصومت و غرور ظاہر ہوتا ہے ۔ نیلی آنکھیں بے وفائ کا نشان ہیں ۔
چھوٹی آنکھیں کم فہمی اور بادامی آنکھیں دور اندیشی کی نشانی ہیں ۔ بڑے بڑے کان بیوقوفی اور چھوٹے کان تیز سماعت کی ضمانت ہے ۔
تیکھی ناک غرور اور غضبناکی کی علامت ہے ۔ باریک لب سخت گیری کی اور موٹے ہونٹ پھوہڑ پن کی علامت ہیں ۔
فاصلہ دار دانت مہمان نوازی اور خوشحالی جتاتے ہیں ۔ کالی زبان بدزبانی اور نحوست کی تصویر ۔
بے بال سینہ مرد کے لیے ناقابل اعتبار ہونے کا ثبوت ہے ۔ سفید رنگ گندمی رنگ کے مقابلے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا ۔ داڑھی والی عورت کو شاطر سمجھا جاتا ہے۔
اسی طرح تیز چلنے والا لالچی اور جذباتی ہوتا ہے ۔اور باوقار چلنے والا دوراندیش ہے۔
مذکورہ علامات اور قیافے سالہا سال کے تجربوں کا نچوڑ ہیں ۔ اگرچہ حرفِ آخر نہیں مگر قدیم دور میں لوگ انہیں حرفِ آخر ہی سمجھتے تھے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

قیافہ شناسی قدیم دور کا فن :تحقیق امجد چوہدری” ایک تبصرہ

  1. امجد صاحب جتنی نفیس آپ کی شخصیت ہے اتنی ہی عمدہ آپ کی ریسرچ
    اللہ پاک آپ کو صحت و تندرستی والی زندگی عطاء فرمائیں
    آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں